صحافیوں کو تنگ و طلب کرنا اور ذہنی پریشانی میں دھکیلنے کے خلاف،عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل

مرکزی سرکار کو دو فتوں کے بعد جواب دائر کرنے کا حکم

سرینگر27اپریل /سی این آئی // عدالت عظمیٰ نے پیر کے روز اس درخواست پر سینٹر کا جواب طلب کیا جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ کچھ میڈیا تنظیموں کے ذریعہ صحافیوں سمیت ملازمین کے ساتھ غیر انسانی اور غیر قانونی سلوک کیا گیا ہے اور صحافیوں اور دیگر عملہ سے رُخصتی بغیر مشاہرہ پر مجبور کرتے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق عدالت عظمیٰ نے میڈیا ہاوسز کی جانب سے اپنے ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک، تنخواہوں میں کٹوتی اور غیر اُجرت کی رُخصتی لینے پر مجبور کئے جانے پر میڈیا ہاوسز کی سرجنش کرتے ہوئے مرکزی سرکار سے اس ضمن میں جواب طلب کرلیا ہے ۔ اس سلسلے میں دائر ایک عرضی کی شنوائی ہوئی جس میں جسٹس این وی رمنا ، سنجے کشن کول اور بی آر گاائی پر مشتمل بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی گئی کارروائی میں سینٹر ، انڈین نیوز پیپرس سوسائٹی اور نیوز براڈکاسٹر ایسوسی ایشن کو تین صحافیوں کی طرف سے دائر درخواست پر نوٹس جاری کیا اور اس درخواست کو درج کیا۔ اس سلسلے میں کیس کی اگلی شنوائی دو ہفتوں بعد طے پائی گئی ۔ بنچ نے کہا کہ یہ وہ معاملہ ہے جس کے لئے سماعت کی ضرورت ہے اور کچھ سنجیدہ معاملات اٹھائے گئے ہیں ۔سینئر ایڈوکیٹ کولن گونسلز نے درخواست گزاروں کی نمائندگی کی ، نیشنل الائنس آف جرنلسٹس ، دہلی یونین آف جرنلسٹ اور برہمومبائی یونین آف جرنلسٹس نے نمائندوں کی نمائندگی کی اور الزام لگایا کہ صحافیوں سمیت ملازمین کو سخت پریشان کیا جارہا ہے۔ عرضی میں بتایا گیا کہ کووڈ 19کے پیش نظر میڈیا ہاوسز اپنے ملازمین بشمول صحافیوں کی اُجرتوں میں کٹوتی کرتی ہے جبکہ ملازمین کو بغیر مشاہرہ کے رُخصتی پر جانے پر بھی مجبور کیا جارہا ہے ۔

Comments are closed.