کوچہ خالی،گلیاں خالی،شہر خالی،گلستاں خالی؛وادی میں25ویں روز بھی لاک ڈاؤن سے سناٹا

تناؤ،کشیدگی،سراسمگی،خوف،دہشت اور اضطرابی ماحول سے صورتحال سنگین

مسلسل 5ویںہفتے بھی سنڈے مارکیٹ میں صحرائیں منظر کشی

سرینگر//12 اپریل: وادی میں کورونا وائرس کے کیسوں میں اضافے سے چھائے خوف کے بیچ اتوار کو جنوب تاشمال سناٹے کا عالم دیکھنے کو ملا،جبکہ مکمل بندشوں اور امتنائی احکامات کے نتیجے میں زندگی کی رفتار مزید تھم گئی۔مہلک کرونا جراثیم کی منتقلی کی زنجیر توڑنے کیلئے25ویں روز بھی مکمل لاک ڈاؤن دیکھنے کو ملا،جبکہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے دفعہ144کے تحت عائد امتنائی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں،گاڑی والوں اور راہگیروں کے خلاف کاروائی کا سلسلہ جاری رکھا۔ پائین شہر اور سیول لائنز کے علاوہ ضلع ہیڈ کواٹروں اور قصبہ جات میں خار دار تاروں کو نصب بدستور کیا گیا تھا اور شہر و قصبہ جات میں داخلی راستوں کو مکمل طور پر سیل کیا گیا تھا،جبکہ مسلسل 5ویں اتوار کو سنڈے مارکیٹ نابود رہا۔جے کے این ایس کے مطابق وادی کے جنوب و شمال میں25ویںروز بھی مسلسل کورنا کرفیوں کا سلسلہ جاری رہا،جس کے دوران ہر سو ویرانی دیکھنے کو ملی۔ صبح سویرے ہی پولیس گاڑیوں میں لوڑ سپیکروں پر لوگوں میں گھرؤں میں رہنے کی ہدایت جاری رہی۔ پائین شہر اور سیول لائنز میں پولیس نے دکانداروں کو اپنی دکانیں،تجارتی و کاروباری مراکز اور تجارتی و کاروباری سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان گاڑیوں پر لگے لوڑ سپیکروں کے ذریعے ایک بار پھر مطلع کیا،جس کے نتیجے میں دکانداروں نے اپنی دکانوں کو مسلسل مقفل ہی رکھا۔شہر میں ٹی آر سی سے لیکر ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک اتوار کو سجنے والا سنڈے مارکیٹ مسلسل 5ویں ہفتے بند رہا،جس کے نتیجے میں اتوار کو مصروف ترین رہنے والی اس سڑک پر محال ہی کوئی شخص چلتے ہوئے دیکھا گیا۔ گھنٹہ گھر کے ارد گرد تار بندی اجری رہی،جبکہ اتوار کو مزید کئی علاقوں مین لوگوں نے از خود اپنے علاقوں کی ناکہ بندی کرکے تار نصب کی،اور لاک ڈاؤن کو مظبوط بنانے کی کوششیں بھی اجری رہی۔سٹی رپورٹر کے مطابق پائین شہر کے کئی علاقوں میں لوگوں نے از خود اندروں گلیوں اور کوچوں کو سلاخوں او مختلف رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا ہے۔انتظامیہ کی ہدایات کے تحت عوامی ٹرانسپورٹ ،لوگوں کے پیدل چلنے،کاروباری سرگرمیوں اور اجتماعات پر 15اپریل تک پابندیاں عائد رہیں گی۔احکامات کی رو سے کسی بھی عوامی آمد و رفت کی اجازت نہیں ہوگی، صرف لازمی سروس سے وابستہ ملازمین جن کے پاس شناختی کارڈ ہونگے، کو آنے جانے کی اجازت دی جائیگی۔متعلقہ ایجنسیز کو ہدایت گئی ہے کہ وہ احکامات کا نفاذ سختی کیساتھ کریں۔ہر سو سناٹا،سراسمگی،تناؤ،اظفرابی ماحول اور غیر یقینی کیفیت کے نتیجے میں نا ہی کئی آدام اور نا آدام زاد نظر آرہا تا۔ادھرسرینگر میں انتظامیہ نے سڑکوں کی ناکہ بندی کی تھی اور جگہ جگہ کھار دار تاریں نصب کرکے مسافر بردار ٹریفک کی نقل و حمل کو بندکردیا،تاہم نجی ٹرانسپورٹ دن بھر جاری رہا۔انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے شہر کی سڑکوں پر پولیس اور فورسز کو تعینات کردیا جنہوں نے لوگوں کی آمد و رفت محدود کرنے کا کام کیا۔سیول لائنز اور پائین شہر میں لوگوں کی آمد و رفت بند رہی اور عملی طور پر کرفیو جیسا ماحول دیکھنے کو ملا۔ مصروف ترین سڑکوں کی ناکہ بندی جاری رہی اور ان پر جگہ جگہ کھار دار تاریں نصب کرکے مسافر بردار ٹریفک کی نقل و حمل کو بند کرنے کے انتظامات بھی جاری رہیے ۔ سرینگر میں امیراکدل،بٹہ مالو،ٹینگہ پورہ،حیدرپورہ،نوگام بائی پاس،ہمہامہ کے علاوہ شہر خاص میں بھی متعدد جگہوں پر سڑکوں پر کھار دار تاریں نصب کی تھی۔ پولیس اور فورسز نے اندرونی سڑکوں کو بھی سیل کیا تھا،جبکہ خار دار تاروں اور بکتر بند گاڑیوں سے سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل مسدود رہی۔اس صورتحال کے نتیجے م یں ہر گلی اور سڑک ویران اور بازار صحرائیں مناظر پیش کر رہے تھے۔ سرینگر شہر میں ہر سو عجیب و غیریب ماحول اور کیفیت میں خاموشی دیکھنے کو ملی۔ پیچیدہ صورتحال کی وجہ سے ہو کا عالم ہے،اور ہرسو لوگوں میں کرؤنا وائرس سے متعلق مختلف چیمہ گوئیاں ہو رہی ہے۔ پارکوں میں الو بولتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور عوامی مقامات پر صحرائیں مناظر کشی ہو رہی ہے۔مصروف ترین بازاروں اور تجارتی مراکز میں بھی کرفیوں جیسی صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے۔مذہبی مقامات۔ اس صورتحال سے عملی طور پر جنوب و شمال لاک ڈاؤن کا ماحول ہے۔ وادی کے جنوب و شمال میں بھی یہی صورتحال دیکھنے کو ملی،جس کے نتیجے میں لوگوں کے چہروں پر خوف صاف نظر آرہا ہے۔ لالچوک سمیت سیول لائنزمیں کے علاوہ ڈاؤن ٹاون میں کئی مقامات پرسڑکوں اورچوراہوں پرخاردار تاریںنصب کی گئی تھیں۔بارہمولہ ،کپوارہ ،بانڈی پورہ ،بڈگام ،گاندربل ،پلوامہ ،شوپیان اورکولگام میں بھی اسی طرح کی صورتحال رہی۔ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا، بازارنہیں کھلے اور لوگوں کی آمد و رفت معطل رہی۔ادھروادی کے سبھی ضلعی انتظامیہ نے متعلقہ علاقوں میں 15اپریل تک ٹرانسپورٹ، کاروباری و تجارتی مراکز اور دیگر ایسی تمام جگہیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں لوگوں کے جمع ہونے کے امکانات ہیں۔ البتہ سبھی اضلاع میںمیڈیکل شاپ، دودھ وسبزی فروش، میوہ فروش،پیٹرول پمپ اور دیگر ایسی جگہیں جو ضروری اشیاءفروخت کررہے ہیں، کو اس پابندی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔احکامات میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی شخص سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کریگا اسے قانون کے مطابق سزا دی جائیگی۔جموں کشمیر انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سماجی طور خود کو محدود کریں، پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال نہ کریں اور جمع ہونے کی جگہوں سے دور ی بنائے رکھے۔ کپوارہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے ضلع میں دفعہ 144نا مذ کردیا ہے جس کا اطلاق ضلع کے دیہات پر بھی ہوگا۔ضلع مجسٹریٹ پلوامہ نے بھی اسی طرح کے ہنگای اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے ضلع ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے والے سبھی راستوں پر لوگوں کی سکریننگ کرنے کےلئے ٹیمیں تعینات کرنے کا حکم دیا۔ضلع میں دفعہ 144کا نفاذ سختی کیساتھ عمل میں لایا جائیگا۔ شوپیان،بانڈی پورہ،گاندربل،بارہمولہ،کولگام، اننت ناگ اور بڈگام میں بھی پبلک ٹرانسپورٹ اور لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔جنوبی کشمیر کے تمام اضلاع میں کرفیو جیسی صورتحال نظر آئی،جبکہ اضلاع میں داخل ہونے والے راستوں کو بند کیا گیا تھا،جس کے نتیجے میں ان اضلاع میں کسی قسم کی نقل وحمل دیکھنے کو نہیں ملی۔یہی صورتحال شمالی کشمیر کے اضلاع میں بھی دیکھنے کو ملی جہاں ہر سو سناٹا ہی سناٹا دیکھنے کو ملا۔ وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام میں بھی جوں کی توں صورتحال دیکھنے کو ملی اور ہر سو تناؤ کی منظر کشی دیکھنے کو ملی۔بیشتر لوگوں نے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیج دی،جبکہ سڑکوں اور گلیوں کوچوں میں فورسز کی تعیناتی کے نتیجے میں عملی طور پر کرفیوں جیسا ماحول دیکھنے کو ملا۔ نمائندوں کے مطابق پولیس کی طرف سے دفعہ144کے تحت عائد امتنائی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف اتوار کو بھی کاروائی جاری رکھی گئی،جبکہ ایک بار پھر لوگوں کو متنبہ کیا گیا کہ وہ گھرؤں میں رہ کر سماجی فاصلوں کو محدود کریں۔

Comments are closed.