پوری دنیا کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں اخبارات کی سرکولیشن میں ناقابل یقین کمی

قومی سطح کے اخبارات کے کئی ایڈیشن عارضی طور بند یا صفحات کم، ای پیپر پر اکتفا

سرینگر/04اپریل: دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی کرونا واء یرس کی وبا نے زندگی کے دوسرے شعبوں کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی پریشان کن صورتحال سے دوچار کردیا ہے اگرچہ الیکٹرانک میڈیا موجودہ صورتحال میں اپنی زمہ داریوں کو نبھانے کے لئے پیش پیش ہے مگر گراونڈ زیرو پر رپورٹروں کی موجودگی بہت کم ہے اور معروف ٹی وی چینلز بھی شوشل میڈیا پر اکتفا کر نے پر مجبور نظر آرہی ہیں ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ملک بھر میں جاری مکمل لاک ڈاون کی وجہ سے پرنٹ میڈیا کا حال بہت خراب ہے قومی راجدھانی دہلی سے شائع ہونے والے تمام قومی سطح کے اخبارات جن میں انگریزی، ہندی اور اردو اخبارات شامل ہیں، نے اخبارات کی سرکولیشن کے ساتھ ساتھ صفحات میں کمی کردی ہے – انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز،انڈین ایکسپریس، ٹائمز آف انڈیا، ہندو،فاینانشل ٹائمز اور دیگر کئی دیگر اخبارات ان دنوں صرف 12 صفحات پر مشتمل ہوتے ہیں – جب کہ ہندی زبان میں شائع ہونے والے ہندوستان، نو بھارت ٹائمز،امراجالا، جاگرن، بھاسکر اور جن سپتا کی حالت بھی یہی ہے۔ دہلی سے شائع ہونے والے قومی سطح کے اردو اخبارات جن میں انقلاب، راشٹریہ سہارا، اخبار مشرق اور ہمارا سماج شامل ہے، وسائل کی کمی کے باوجود ابھی تک اپنی اشاعت جاری رکھنے میں کامیاب ہیں – تمام اخبارات کے رپورٹر، چیف رپورٹر اور ایڈیٹر مجموعی طور اپنے گھروں سے ہی خبری زرائع کو بروئے کار لاکر رپورٹ کرتے ہیں – اس نامہ نگار نے لاک ڈاون کے دوران بڑی مشکل سے دہلی کے کئی علاقوں کا دورہ کیا، جن میں آئی ٹی او، بہادر شاہ ظفر مارگ، بارہ کھبا روڈ، کناٹ پلیس، پریس کلب آف انڈیا، آئی این ایس بلڈنگ رفیع مارگ، بستی نظام الدین، جامع مسجد بشمول پرانی دہلی کے دیگر علاقے اور لکشمی نگر شامل ہے جس دوران کئی پریس رپورٹروں کے علاوہ مختلف سنٹروں پر اخبارات تقسیم کرنے والے افراد اور ہاکروں سے جانکاری حاصل کی- جس کے مطابق انہیں نہ صرف سڑکوں پر اخبارات فروخت کرنے میں دقت پیش آتی ہے بلکہ ان کے مستقل خریداروں نے گھروں میں اخبارات ڈالنے سے منع کیا ہے _ ملک کے دوسرے شہروں بشمول ممبئی، چنئی، کولکتہ، چندی گڑھ، آگرہ، بھوپال،حیدرآباد، پونے، جے پور، جموں اور سرینگر کا حال بھی کچھ مختلف نہیں ہے، کئی شہروں میں اخبارات کی اشاعت 100 فیصد بند ہوچکی ہے جبکہ سرینگر کشمیر میں ہاکروں کا اخبارات تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد مالکان نے اشاعت عارضی طور بند کرلی ہے – مجموعی طور اب اخباری قارئین ای پیپر پر اکتفا کررہے ہیں ۔ کئی جگہ پر اخبارات کے زریعے کورنا وائیرس پھیلنے کی جھوٹی افواہیں بھی اڑائی گء ہیں۔ یہ بات کہنا بے جا نہ ہوگا کہ کرونا وائیرس معیشت پر ناقابل یقین حد تک منفی اثرات چھوڑ رہا ہے۔

Comments are closed.