سست رفتار انٹرنیٹ اور مکمل لاک ڈائون کے چلتے؛شمال و جنوب میںنوجوانوں نے رضاکارانہ طور مفت درس و تدریس کے سلسلے کا آغازکیا
سرینگر/29مارچ: کورنا وائرس کے بڑھتے پھیلائو اور 2Gانٹر نیٹ سروس کے بیچ جہاں زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہو رہا ہے وہیں درس و تدریس کا نظام بھی مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ وہیں تعلیم نظام کو فروغ دینے اور بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کرنے کیلئے وادی کے مختلف اضلاع میں نوجوانوں نے رضاکارانہ طور پر بچوں کو آئن لائن تعلیم دینے کا کام شروع کیا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق کورنا وائرس کے پیش نظر پورے جموں کشمیر میں لاک ڈائون اور 2Gانٹر نیٹ خدمات کے چلتے وادی کے شمال و جنوب میں نوجوانوں نے بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کرانے کیلئے آئن لائن کلاسز کو کام شروع کر دیا ہے ۔سرینگر، بارہمولہ، بانڈی پورہ اور ماگام میں متعدد اساتذہ نے کشمیر میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ سروس پر پابندی کے باوجود بغیر کسی تشہیر اور سرکاری احکامات کے رضاکارانہ طور آن لائن طلبا کو پڑھانے کا آغاز کیاہے۔شمالی کشمیر کے ترگام سوناواری کے رہنے والے ہیں جو ایک سرکاری اسکول میں بحیثیت سینئر استاد کے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ وہ روزانہ اپنے گھر میں بورڈ اور مارکر کے ساتھ مختصر لیکچرز کریکارڈ کرواتے ہیں اور پھر وٹس ایپ، فیس بک یا پھر یوٹیوب کے ذریعے اپنے اسکول کے طالب علموں کے لئے پوسٹ کرتے ہیں۔اسی طرز پر بارہمولہ کے پٹن ہانجی ویرہ کے ایک اور جواں سال استاد عابد مصطفی درجنوں طالب علموں کو وٹس اپ کے ذریعے پڑھا رہے ہیں۔ وادی کے مختلف علاقوں میں متعدد ایسے اساتذہ ہیں جو وٹس اپ پر ان دنوں اپنے طالب علموں تک دروس کو پہنچانے کی اس منفرد اور امتیازی کوششیں کررہے ہیں۔ادھر جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھی رضا روں نے بھی مختلف علاقوں میں بھی نوجوانوں نے رضا کارانہ طور پر آئن لائن کلاسوں کا انعقاد شروع کیا ہے ۔
Comments are closed.