وادی میں صحافیوں کو عائد کردہ پابندیوں سے مستثنیٰ رکھنے کے احکامات جاری کرنے کے باوجود بھی صحافی سیکورٹی فورسزکے ہاتھوں پٹ رہے ہیں

سیکورٹی فورسز کے اہلکار صحافیوں اور اخباری دفاتر میں کام کرنے والوں کے شناختی کارڈ خاطر میں ہی نہیں لا رہے ہیں، اخبارات کی ترسیل متاثر ہونے کا امکان

سرینگر28 //مارچ//یو پی آئی // کورنا وائرس سے بچاو ، احتیاطی تدابیر اور حقیقی خبریں عام لوگوں تک پہنچانے کیلئے ذرائع ابلاغ کا اہم کردار ہے جب وبائی بیماری پھوٹ پڑی ہو تو اُس وقت لوگوں کو صحیح صورتحال کی جانکاری فراہم کرنا اور من گھڑت خبروں کو روکنے کیلئے صحافیوں کو اور بھی زیادہ کلیدی کردار ادا کرنا پڑتا ہے ۔ تاہم شومئی قسمت وادی کشمیر میں پچھلے کئی روز سے سیکورٹی فورسز کے اہلکار صحافیوں اور اخباری دفاتر میں کام کرنے والوں پر ڈنڈے برسا رہے ہیں جس وجہ سے اخبارات کی ترسیل متاثر ہونے کا امکان ہے۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق کورنا وائرس نے جس برق رفتاری سے تقریباً پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اُس کی نظیر ملنا مشکل ہے ۔ طبی ماہرین اور سائنسدان بھی فی الحال اس مہلک وائرس کے سامنے بے بس ہی نظر آرہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہر سو لوگوں میں اضطرابی کیفیت پائی جارہی ہیں۔ کوڈ 19سے روز بروز ہونے والی ہلاکتوں کے گراف میں بتدریج اضافہ ہونے سے فکر و تشویش اور خوف وہراس کا ماحول وادی بھر میں بھی گہراتا جارہا ہے ۔ اگر چہ اس بیماری کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے طبی و نیم طبی عملہ اپنی خدمات بہ احسن خوبی انجام دے رہا ہے تاہم دیگر ضروری شعبہ جات سے منسلک اہلکار بھی لوگوں کو راحت پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کر رہے ہیں۔ کورنا وائرس سے بچاو اور احتیاطی تدابیر اور حقیقی خبریں عام لوگوں تک پہنچانے کیلئے ذرائع ابلاغ کا اہم کردار ہے جب ایسی وبائی بیماری پھوٹ پڑی ہو تو اُس وقت لوگوں کو صحیح صورتحال کی جانکاری فراہم کرنا اور من گھڑت خبروں کے طوفان کو روکنے کیلئے صحافیوں کو اور بھی زیادہ کلیدی کردار ادا کرنا پڑتا ہے ۔ مگر وادی کشمیر کا باوا آدم ہی کچھ نرالا ہے یہاں صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے میں اپنا دستِ تعاون بہم رکھنے کے بجائے سیکورٹی فورسز اوردیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اُن کی ہڈی پسلیاں ایک کر رہے ہیں ۔ حیرانگی کی بات ہے کہ سرکار کی جانب سے اس نازک صورتحال میں صحافیوں کو عائد کردہ پابندیوں سے مستثنیٰ رکھنے کے احکامات پہلے ہی صادر کئے جا چکے ہیں اُس کے باوجود بھی حفاظتی اہلکار اُن کے ساتھ غیر مہذبانہ سلوک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اگر جمہوریت کے اس چوتھے ستون کے ساتھ اسی طرح کا طرز عمل جاری رہا تو وادی بھر سے شائع ہونے والے اخبارات کی اشاعت کے متاثر ہونے کا اندیشہ لاحق ہے ۔انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ پولیس اور دیگر حفاظتی اہلکاروں کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والے صحافیوں کے ساتھ ساتھ ضروری خدمات سے وابستہ ملازمین کو مارنے پیٹنے اور اُنہیں تنگ طلب کرنے سے گریز کریں تاکہ افواہوں پر قدغن لگنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو سکے۔

Comments are closed.