پیلٹ گنز پر پابندی کیلئے مفاد عامہ کی عرضی عدالت عالیہ میں مسترد

معاملے سے متعلق جموں کشمیر انتظامیہ نے پہلے ہی وجوہات داخل کئے ہیں / عدالت

سرینگر /11مارچ: پیلٹ گنوں کے استعمال پر پابندی کرنے کیلئے مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی عرضی کو جموں کشمیر ہائی کورٹ نے بدھ کے روز مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اس آئینی معاملے میں پہلے یہ تمام اعتراضات دائر کئے گئے ہیں ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ممبران نے سال 2016میں مفاد عامہ کے تحت عدالت عالیہ میں ایک عرضی دائر کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ مہلک پیلٹ گنوں کے استعمال پر روک لگائی جائے ۔ بدھ کو اس معاملے میں عدالت عالیہ میں ایک مرتبہ پھر سماعت ہوئی جس دوران عدالت عالیہ نیء پیلٹ گنز کے استعمال پر روک لگانے سے انکار کیا ْ۔ معاملے کی سماعت جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس دھیرج سنگھ ٹھاکر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی جس دوران انہوں نے پیلٹ گن پر پابندی عائد کرنے کے لئے ایک درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بے ہنگم مظاہروں میں تشدد کے واقعات پیش آرہے ہیں ، طاقت کا استعمال ناگزیر ہے۔بینچ نے کہا کہ متعلقہ وقت یا کسی مخصوص صورتحال اور جگہ میں کس قسم کی طاقت کا استعمال کرنا ہے،ذمہ دار افراد کو اس کا فیصلہ کرنا ہوگا ۔ہائی کورٹ نے پی آئی ایل کو خارج کرتے ہوئے کہاکہ وزارت داخلہ امور ، حکومت ہند نے پیلٹ گنوں کے متبادل کی تلاش کے لئے 26 جولائی ، 2016 کو اپنے میمورنڈم کے ذریعے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ماہر کمیٹی کی طرف سے رپورٹ درج کرنے اور حکومتی سطح پر کیے جانے والے فیصلے سے پہلے ، ہم پیلٹ گن کے استعمال پر پابندی عائد کرنے پر راضی نہیں ہیں ۔خیال رہے کہ یہ درخواست 2016 میں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے حزب کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت اور اس کے نتیجے میں ہونے والے مظاہروں میں سینکڑوں افراد کو گولی لگنے کے زخمی ہونے کے بعد ہونے والے عوامی احتجاج کے تناظر میں دائر کی گئی تھی۔

Comments are closed.