سرینگر 24فروری : وادی کشمیر میں گزشتہ سات ماہ سے تیز رفتا ر انٹر نیٹ خدمات پر پابندی کے باعث موبائل انٹرنیٹ چلانے والے صارفین کو پریشانیوں میں ڈال دیا ہے ۔ شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں محض 2Gرفتار پر موبائل انٹرنیٹ چالو رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے صارفین کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ اس صورتحال پر تاجر برادری ، طلبہ اور بیرون وادی کمپنیوں سے کام کرنے والے افراد نے سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دور جدید میں کشمیریوں کو انٹرنیٹ سہولیات سے محروم رکھناانسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے ۔سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمہ کے بعد وادی کشمیر می انٹر نیٹ خدمات کو مکمل طور پر معطل کیا گیا ہے ۔ اگرچہ گزشتہ ماہ وادی میں انٹر نیٹ خدمات بحال کی گئی تاہم اس کو کم رفتار 2Gتک ہی محدود رکھا گیا ۔ وادی کشمیر میں جاری کم رفتار انٹرنیٹ سہولیات پر متعلقین نے سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے طلبہ ، تاجروں اور بیرون وادی کمپنیوں سے کام کرنے والے افراد کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیوں کہ طلبہ کیلئے اکثر مواد انٹرنیٹ پر ہی اب دستیاب ہوتا ہے جبکہ مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے ،امتحان کیلئے فیس جمع کرنے اور دیگر کاغذی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے انٹرنیٹ ہی تصرف میں لایا جاتا ہے جبکہ تاجروں کو بھی اپنے آرڈ پاس کرنے رقومات کی ادائیگی و وصولی اور یگر معاملات انٹرنیٹ کے ذریعے ہی انجام دینے ہوتے ہیںاس کے ساتھ ساتھ بیرون وادی مختلف کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے والے افراد کو روزانہ کی بنیادوں پر انٹرنیٹ کے ذریعے ہی اپنی کام کی تفصیلات کمپنی کو ارسال کرنی ہوتی ہے اور انٹرنیٹ پر بار بار قدغن لگانے کی وجہ سے ایسے افراد کو بھی شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق ادھر عوامی حلقوں نے انٹرنیٹ پر بار بار قدغن لگانے کے خلاف سخت غم وغصے کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی میں جب بھی حالات مخدوش ہوتے ہیں یا کسی بھی جگہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو انٹرنیٹ پر قدغن لگائی جاتی ہے جو کہ موجودہ دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مترادف ہے ۔ عوامی حلقوں نے کہا کہ اس دور جدید میں لوگوں کو انٹرنیٹ سہولیات سے محروم رکھنا سراسر ناانصافی ہے ۔(سی این آئی )
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.