بیرون ملک سے آنے والے اماموں کے لئے 2020 آخری سال ہوگا

فرانس میں غیر ملکی ائمہ اور اسلامیات کے اساتذہ پر پابندی لگانے پرغور ، دی جا رہی ہے یہ دلیل

سرینگر/20فروری: فرانس کی حکومت بچوں کی تعلیم ، اماموں کی تربیت اورمساجد کی مالی امداد و اعانت جیسے امور کو اپنے اختیار میں لینے کیلئے قانون سازی کا ارادہ رکھتی ہے۔اسلام کے نام پر سخت گیر قسم کے نظریات اور متعلقہ عوام پر اس کے علاحدگی پسندانہ اثرات پر قابو پانے کے لئے فرانس دوسرے ممالک سے آئمہ اور اسلامیات کے اساتذہ کی آمد پر پابندی لگانے پر غور کر رہا ہے اور حکومت جلد ہی اس رخ پر قانونسازی بھی کرنے والی ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق ۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے حوالے سے اس سلسلے کی خبر میں اس سرکاری عزم کا بھی اظہار کی گیا ہے کہ حکومت بچوں کو تعلیم کے ماحول کو انسانی بہبود کے رخ پر اس طرح سازگار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں مذہب کے نام پر جمہوریت سے مْنہ موڑ لینے اور نتیجتاً ملکی قوانین کا احترام نہ کرنے کا غیر جمہوری شعور پروان نہ چڑھے۔فرانس کی حکومت اس رخ پر بچوں کی تعلیم ، اماموں کی تربیت اورمساجد کی مالی امداد و اعانت جیسے امور کو اپنے اختیار میں لینے کیلئے قانون سازی کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایمانوئل ماکروں کے مطابق علاحدگی پسندانہ سوچ کی پرورش روکنے کے لئے دوسرے ملکوں سے فرانس میں آئمہ اور اسلامیات کے اساتذہ بھیجنے پر پابندی لگانا بھی زیر غور ہے۔ اس رخ پر مرحلہ وار اقدام کر کے الجیریا ، مراکش اور ترکی جیسے ملکوں سے فرانس کی مساجد میں تبلیغ کے لئے آنے والے آئمہ کے تقرر کا سلسلہ ختم کرنا ہے۔ تاکہ فرانس میں اسلام اور جمہوریت کا احترام ایک دوسرے کیلئے اجنبی نہ رہے۔واضح رہے کہ یوروپ میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی فرانس میں ہے۔ ان میں زیادہ تر ترکی ، الجیریا ، مراکش ، افغانستان اور پاکستان سے آئے ہوئے ہیں۔ فرانس میں ہر سال کوئی نو(9) ملکوں سے تین سو امام اور اسلامیات پڑھانے والے اساتذہ باہر سے آتے ہیں۔ پابندی لگنے کی صورت میں بیرون ملک سے آنے والے اماموں کے لئے 2020 آخری سال ہوگا۔صدر فرانس صدر کے حوالے سے مزید بتا یا گیا ہے کہ اسلام کی نمائندہ فرانسیسی تنظیم فرینچ مسلم کونسل (سی ایف سی ایم) سے کہا گیا ہے کہ وہ فرانس میں ہی ائمہ مساجد کی تریبت کا نظم کرے تاکہ وہ فرانسیسی زبان میں کلام کرسکیں۔ فرانس اس سلسلے میں دیگر ممالک سے ایک ایسا دوطرفہ معاہدہ بھی کرنا چاہتا ہے ، جس کی رو سے آئندہ ستمبر سے شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال سے فرانس کو متعلقہ تعلیمی نصاب اور اس کے مواد پر کنٹرول حاصل ہو۔ قبل ازیں اماموں کی درون ملک تربیت کا قدم جرمنی بھی اٹھا چکا ہے

Comments are closed.