سڑکوں پر چکن بریانی کے نام پر لوگوںکو ’’کوا‘‘بریانی کھلائی جارہی ہے

پولیس نے گاڑی پر چھاپہ مار کر 150مردہ کوے کئے برآمد ، کیس درج

سرینگر /05 فروری: سڑکوں پر چکن بریانی کے نام پر لوگوں کو 30سے 50روپے کی چکن بریانی کھلائی جارہی ہے تاہم اس بریانی میں چکن کے بجائے کیا رکھا جاتا ہے کسی کو معلوم نہیں ہے اسی طرح شہر سرینگر اور دیگر اہم ٹاونوں میں چکن بریانی کے نام پر لوگوں کوزہر کھلایا جارہا ہے اور ایسے ناقص مواد کی بریانی فروخت کرنے والوں کے خلاف محکمہ فوڈ سیفٹی کی جانب سے کوئی بھی کارروائی نہیں کیا جارہی ہے اور ناہی ان کی جانچ انجام دی جارہی ہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سڑکوں پر چکن بریانی کے نام پر لوگوں کو زہر کھلایاجارہاہے ۔ جبکہ شہر سرینگر سمیت وادی کے اہم قصبہ جات میں بڑے بازاروں میں ریڑوںپر بیرون ریاستی افراد 30سے 50روپے بریانی فروخت کررہے ہیں جبکہ اس بریانی میں غیر معیاری اشیاء استعمال کی جاتی ہے اور چکن کے نام پر کیا دیا جاتا ہے کسی کو معلوم نہیں اور ناہی محکمہ فوڈ سیفٹی کی جانب سے اس پر کوئی کارروائی کی جاتی ہے اور ناہی ان چھاپڑی بریانی فروشوں کی بریانی کی جانچ کی جاتی ہے ۔ا سی طرح کا معاملہ تامل ناڈو کے رامیسرم میں بھی سامنے آیا ہے۔جہاں پر ریڈوں پر بیانی فروخت کرنے والے گراہکوںکو چکن کے بدلے ’’کوے‘‘کا گوشت کھلارہے تھے۔’ہندوستان ٹائمز’ کی ایک رپورٹ کے مطابق ، جب رمیسورم میں محکمہ فوڈ سیفٹی نے حکام سڑک کے کنارے کی ایک گاڑی پر چھاپہ مارا تو ان کے ہوش اڑ گئے۔ چکن بریانی کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دے کر انہیں ’کو ا ‘بریانی کھلائی جارہی تھی۔ بتایا جارہا ہے کہ کوابریانی یہاں چکن بریانی کے نام پر 30 روپے میں فروخت ہورہی تھی۔در حقیقت ، جس بنڈی پر چھاپہ مارا گیا تھا وہ رامیسرم مندر کے قریب ہے۔ یہاں عقیدت مندوں کوبنڈی پر کوا بریانی فروخت ہونے کا شبہ ہوا۔ کیونکہ یہاں عقیدت مند کووں کو دانا ڈالتے تھے۔ لیکن کچھ دنوں سے یہاں کوے مردہ مل رہے تھے۔ ایک عقیدت مند نے اس کے بارے میں پولیس کو اطلاع دی۔ اس کے بعد پولیس محکمہ فوڈ کے عہدیداروں کے ساتھ اس علاقہ کا جائزہ لیا۔پولیس نے گاڑی پر چھاپہ مارا اور وہاں سے 150 مردہ کوے برآمد کرلئے۔ پولیس نے بنڈی چلانے والے شخص اور اس کیساتھی کو گرفتار کرلیا۔ دوران تفتیش ان دونوں نے حیران کن انکشافات کیا۔بنڈی والے تاجر نے پولیس کو بتایا کہ اس کالے کاروبار سے بہت لو گ وابستہ ہے۔ پہلے یہ لوگ چاؤل میں زہر ملا کر سڑک پر پھیلاتے تھے۔ جسے کھانے کے بعد کوے مر جاتے تھے ، پھر یہ مردہ کوے چھوٹے دکانداروں کو فروخت کردیئے جاتے ہیں۔ دکاندار یہ کوا کا گوشت چکن بریانی کے نام پر فروخت کرتے تھے۔ جانچ کے دوران بنڈی والے بتایا کہ کوے گوشت سے نہ صرف بریانی بلکہ ’’چکن لولی پاپ، بھی کم قیمتوں پر فروخت کیے جارہے تھے۔قیمت کم ہونے سے بنڈی پر صارفین کا ہجوم رہتاتھا۔تاہم ، یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کوا بریانی کا معاملہ منظرعام پر آیا ہے۔ اس سے پہلے دہلی اور کولکاتہ میں کوا اور کتے کی بریانی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جبکہ اس پہلے چنئی میں ہی سال 2018 میں ، محکمہ خوراک نے ایک بنڈی پر چھاپہ مارا اور کتے اور بلی کا گوشت فروخت کرنے والے کو گرفتار کرلیاتھا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر آپ ابھیشیک بچن اور بھومیکا چاولہ کی فلم رن دیکھ چکے ہیں ، تو آپ کو اس فلم میں دکھائے گئے کواگوشت بریانی کا سین یقیناً یاد ہوگا۔ اس سین میں ، یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح روڈ سائیڈ کارنر پر چکن بریانی کے نام پر اداکار وجے راج کو کوا بریانی کھلائی جاتی ہے۔

Comments are closed.