بھارتی حکومت نے پاکستان کی محبت میں عدنان سمیع کو ایوارڈ دیا: سوارا بھاسکر

ویب ڈیسک — 

بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر نے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی جانب سے عدنان سمیع کو پدما شری ایوارڈ دیے جانے پر شدید تنقید کی ہے۔

پدما شری بھارت کے چار اعلیٰ ترین ایوارڈز میں سے ایک ہے۔

بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے ‘پریس ٹرسٹ آف انڈیا’ کے مطابق سوارا بھاسکر نے بی جے پی کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے پاکستان کی محبت میں عدنان سمیع خان کو ایوارڈ سے نوازا۔

مدھیا پردیش میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جلسے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ متنازع قانون میں تین ممالک سے صرف غیر مسلم مہاجرین کو ہی شہریت دینے کی منظوری دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مہاجرین کو شہریت دینے اور دراندازیوں کی گرفتاری کا قانونی عمل بھارت میں پہلے سے موجود ہے۔

ان کے بقول حکومت نے عدنان سمیع خان کو نہ صرف شہریت دی بلکہ انہیں پدم شری جیسا اعلیٰ سول ایوارڈ بھی دے ڈالا جو صرف ملکی شہریوں کو دیا جاتا ہے جب کہ عدنان سمیع نے 2015 میں شہریت کے لیے درخواست دی تھی جب کہ 2016 میں انہیں شہریت دی گئی۔ ایسے میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی ضرورت کا کیا جواز رہ جاتا ہے۔

عدنان سمیع: فائل فوٹو
عدنان سمیع: فائل فوٹو

خیال رہے کہ عدنان سمیع خان لندن میں پیدا ہوئے تھے جب کہ ان کے والد پاکستانی تھے۔

سوارا بھاسکر کا یہ بھی کہنا تھا کہ قانون کے مخالفت کرنے والوں پر لاٹھی چارج کیا جاتا ہے۔ آنسو گیس کے گولے برسائے جاتے ہیں تو دوسری جانب آپ ایک پاکستانی کو پدما شری ایوارڈ سے نواز رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے بی جے پی کو پاکستان سے پیار ہوگیا ہے۔ اسی پیار میں حکومت نے عدنان سمیع خان کو ایوارڈ دینے پر مجبور کر دیا ہے۔ میری نانی اتنی بار ہنومان چالیسہ کا جاپ یعنی ورد نہیں کر پاتیں جتنی بار حکومت پاکستانی منتر پڑھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدنان سمیع نے حکومت کے دل اور ذہن دونوں پر قبضہ کرلیا ہے اسی لیے ہم سے ہمارا حق چھینا جا رہا ہے۔

سوارا بھاسکر نے کہا کہ ہماری حکومت کو ہر طرف پاکستان ہی نظر آتا ہے۔ مودی سرکار نفرت کی سیاست پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں کر رہی۔

بھارت میں پچھلے مہینے 26 جنوری کو یومِ جمہوریہ کے موقع پر سو سے زائد افراد کو مختلف شعبوں میں خدمات انجام دینے پر’پدما شری ایوارڈ‘ سے نوازا گیا تھا جن میں گلوکار عدنان سمیع خان بھی شامل ہیں۔

Comments are closed.