دیوبند کے عید گاہ میدان میں خواتین کا غیر معینہ دھرنا آٹھ ویں روز بھی جاری
دیوبند:(دانیال خان)شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میںدیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کے بے معیادی مدت کے دھرنے کو ختم کرانے کیلئے انتظامیہ کچھ زیادہ ہی سختی برت رہی ہے جبکہ خواتین کسی بھی حالت میں شہریت ترمیمی قانون قبول کرنے کے تیار نہیں ہیں ۔شہر میں روزانہ ٹولیاں بناکر خواتین دیر رات تک کینڈل مارچ نکالتی ہوئی دھرنا گاہ پہنچ کر سی اے اے اورمستقبل میں نافذ ہونے والے این پی آر و این آر سی کی مخالفت میں نعرے بازی کرتے ہوئے اپنی حمایت کا اعلا ن کر رہی ہیں ۔احتجاجی مظاہرے کادائرہ روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس احتجاج میں دیوبند کے اکثر و بیشتر گھروں سے با پردہ خواتین شامل ہوکر اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ اس تحریک میں اپنا تعاون دے رہی ہیں اور شدید سردی کے باوجود ٹینٹ میں راتیں گزار رہی ہیں ۔حالانکہ انتظا میہ مسلسل اس تحریک کو ختم کرانے کیلئے مصروف عمل ہے لیکن باہمت خواتین اس تحریک کو طویل مدت تک چلانے کیلئے پر عزم ہیں ۔خواتین کے حوصلہ کو دیکھتے ہوئے شہر دیوبند اور اطراف کے لوگ انکی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اپنا بھر پور تعاون بھی دے رہے ہیں ساتھ ہی رات اور دن دھرنے پر بیٹھی ہوئی خواتین کی خدمات انجام دے رہے ہیں اور عید گاہ کے تقدس اور اس کی حرمت کو کوئی پامال نہ کر سکے اس کے لئے اپنے حصار میں عیدگاہ کو لئے ہوئے ہیں ،عیدگاہ میدان میں خواتین کی نماز کے لئے ایک ٹینٹ لگا دیا گیا ہے جس میں خواتین پانچ وقت نماز ادا کر رہی ہیں ۔قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ اس احتجاجی مظاہرے میں معذور خواتین اور بچیاں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں آج بھی ایک معذور بچی صاحبہ پروین اور ایک 70سالہ نابینہ خاتون راشدہ نے دھرنا گاہ پر پہنچ کر خواتین کے حوصلوں کو سلام کیا اور دیر رات تک عیدگاہ میدان میں موجود رہکر حکومت سے اس کالے قانون کو واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا ۔اس دوران سیاسی اور سماجی تنظیموں کے لیڈران کا دھرنا گاہ پہنچ کر شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں جاری غیر معینہ دھرنے کو اپنی حمایت اور تعاون دینے کا اعلان بھی کر رہے ہیں اسی کڑی میں آج کانگریس پارٹی کے ضلع صدر مظفر علی ، پچھم پردیش مکتی مورچہ کے قومی صدر بھگت سنگھ ورما اور بھیم آرمی کے سکیٹری کمل والیہ کی والدہ نے سیکڑوں مرد و خواتین کے ساتھ دیوبند عیدگاہ میدان میں پہنچ کر خواتین کی تحریک کو اپنی حمایت کا اعلان کیا ۔وہیں ایس ڈی ایم دیوبند راکیش کمار ،سی او چوب سنگھ اور کوتوالی انچارج یگھ دت شرما نے علاقہ کے مختلف مدارس کے ذمہ داران و مہتمم حضرات سے ملاقات کر طلبہ کو احتجاجی مظاہروں کا حصہ نہ بننے دینے کی اپیل کی ۔اس دوران شمع شاہد ،علیشہ اور حسنہ افاق نے کہا کہ ہندوستان کا مسلمان اپنے ملک کے لئے ہمیشہ وفادار رہا ہے ،یہاں کے مسلمانوں نے ملک کی تقسیم کے وقت ہندوستان کو منتخب کیا تھا ،ہمارا دستور سبھی ذاتوں کے لوگوں کو ایک ساتھ رہنے کی اجازت دیتا ہے لیکن آج شہریت ترمیمی ایکٹ کے ذریعہ ملک کے دستور کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے اور اسی طرح کسی دن این آر سی لاکر ملک کے تمام مسلمانوں کو پریشان کیا جائے گا۔ ارم عثمانی،آمنہ روشی،عنبر ملک اور فوزیہ سرور نے شہریت ترمیمی ایکٹ کو ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ باب بتاتے ہوئے کہا کہ این آر سی کی وجہ سے آسام میں لوگ کتنا پریشان ہیں اس کو پورے ملک نے دیکھا ہے مستقبل میں آنے والا این آر سی ایسا سیاہ ایکٹ ہے جس سے ہندوستان کا ہر شہری پریشان ہوگا اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان نفرت پیدا ہوگی اور دوبارہ تقسیم کے دہانے پر کھڑا ہو جائے گا ۔شبنم شیبہ، عمرانہ، نشاء،حفظہ اور فروزہ خانم نے کہا کہ جس جارحانہ انداز میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں جاری پر امن احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کی کوشش حکومت کے ذریعہ کی جا رہی ہے وہ انداز اگر انگریزوں نے اختیار کر لیا ہوتا تو شاید ہندوستان کے لئے آزادی کا حصول بھی ممکن نہ ہو پاتا ،دہلی، ہو لکھنؤہو ،بہار ہو ،کرناٹک ہو ،بنگال ہو ،منگلورہو یا دیوبند یہاں مظاہرین سے اپنے ہی ملک کے شہری سمجھ کر ان سے بات کرنے اور ان کے زخموں پر مر حم لگانے کے بجائے دشمن سمجھ کر نمٹا جا رہا ہے ۔خورشید ،شمیمہ ،شمشیدہ،انیس جہاںاور زینب نے کہا کہ آج پورا ملک دھرناگاہ بنا ہوا ہے لیکن سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ تمام جلسے ،دھرنے،جلوس اور مظاہرے جمہوری طریقہ کار سے انجام دئے جا رہے ہیں لیکن اس عوامی تحریک کو ناکام کرنے کیلئے شاطرانہ شازشیں بھی ہو رہی ہیں جن سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہا کہ ہمیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے مگر حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیاری کی بھی ضرورت ہے ،جس کے لئے ہم پر امن طور پر اپنی بات رکھیں اور تشدد کو کوئی جگہ نہ دیں ۔ سنجیدہ،فرزانہ،قدسیہ ،زبیدہ ،صاحبہ اور افشاں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے ملک کی آزادی کیلئے مسلسل قربانیاں دیں،تختہ دار کو گلے لگایا ،قید و بند سے گزرے اور مذہب کی بنیاد پر اٹھنے والی ہر فرقہ وارانہ آواز کے خلاف محاذ کھڑا کیا ،ہمارے اسلاف کے حب الوطنی کے جزبہ سے دی گئی قربانی کو ایک طرح سے فراموش کیا جا رہا ہے ۔عید گاہ میدان پہنچے کوتوالی انچارج یگھ دت شرما نے بتایا کہ دہلی کے شاہین باغ کے آس پاس مظاہرین پو ہوئی فائرنگ کے بعد مقامی انتظامیہ نے دیوبند کے عیدگاہ میدان کی سکیورٹی کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کوئی نا خوشگوارواقعہ پیش نہ آئے اورعلاقہ کا امن و امان بر قرار رہے ۔
Comments are closed.