امن بات چیت سے جنوبی کشمیر ، برصغیر خصوصاً کشمیر میں امن لوٹ آنے کی امید :فاروق عبداللہ

35 اے اور دفعہ 370 ہند کے ساتھ رشتوں کی بنیا

سرینگر : امن بات چیت سے جنوبی کشمیر ، برصغیر خصوصاً کشمیر میں امن لوٹ آنے کی امید ہے کی بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے کہا کہ 35 اے اور دفعہ 370 ہند کے ساتھ رشتوں کی بنیاد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور اس کی عظیم قیادت ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کے مفادات احساسات کی پاسبان رہی ہے اوراسی جماعت کی عظیم مالی جانی قربانیوں کی تفیل سے ریاست کی وحدت انفرادیت اجتماعیت کی علم بردار جماعت رہی ہے ساتھ ساتھ لوگوں کے جمہوری اور آئینی حقوق کی محافظ عوامی اور سیاسی نمائندہ جماعت کا طریہ امتیاز رہا ہے ۔ تاریخ گواہ ہے ریاست کے صدیوں کا بھائی چارہ مذہبی ہم آہنگی ، اخوت اور انس وپیار کی ریت کو قائم رکھنے کے لئے بھی اس جماعت نے کافی قربانیاںدی ہے ۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار صدر جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ( ایم پی ) نے اپنی سینئر ساتھیوں کے ساتھ تبادلہ خیالات کیا۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ کشمیری عوام نے ہی عظیم جدوجہد کے بعد شخصی راج کے ظلم وستم جبرو استبداد سے نجات پایایہ سب کچھ پاک شہداء کے عظیم قربانیوں 1931-1932 کی بدولت اور شیر کشمیرکی عظیم قیادت اور ان کے ساتھیوں کا ثمر تھا ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ خوداعتمادی اور خدا اعتمادی کے اصولوں پر گامزن ہوکرلوگوں کی خدمت کی ۔اس مظلوم اور محقوم قوم جس پر مغل بادشاہوں ، افغان، ڈوگرہ ، سکھ راجوں نے ناقابل برداشت اور ناقابل فراموش مظالم ڈالیں اور غلام سمجھ کر اپنی حکمرانی چلائی لیکن باغیرت اور باضمیر کشمیری عوام نے ان کو بھی شکست دی ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام امن پسند قوم ہے اور عزت و آبرو کی زندگی گزارنے کے متلاشی رہے ہیںلیکن ظلم وستم ناانصافی ، غلامی کے خلاف ہمشیہ جنگ لڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 35 اے اور دفعہ 370 ہندوستان کے ساتھ ہمارے رشتوں کی بنیاد آنجہانی مہاراجہ ہری سنگھ کے دستویزی الحاق کے ساتھ حاصل ہوئے اور کسی چیز کی جب بنیاد کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو اس کی افادیت اور اہمیت بھی ختم ہوتی ہے لیکن دفعہ 370 یا 35 اے دنیا کی کوئی طاقت ختم کرنے کی جسارت نہیں رکھتا کیونکہ یہ آئینی اور جمہوری تحریری طور پر ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا بدقسمی سے جب ملک میں فرقہ پرست آرایس ایس ( بی جے پی ) سرکار وجود میں تب سے ہمارے آئینی اور جمہوری اصلوں کے ساتھ چیڑ چھاڈ کرنے کی سازش جاری ہے لیکن ان ناپاک اور کشمیری عوام دشمن پالیسی کرنے سے ملک کی سالمیت اور آزادی پورے طور پر خطرہ میں پڑھنے کا احتمال ہے کشمیری عوام کو اقتصادی طور پر ، سیاسی طور پر کمزور سے کمزور اور خفتہ بنانے کی سازشیں جاری ۔ زر کثیر خرچ کر کے کشمیریوں کو ٹولیوں میں باٹنے میں کوشش کی جارہی ہے ۔ محض ووٹ بنک حاصل کرنے کے لئے لیکن باشعور اہل کشمیر کے لوگ جن میں ریاست کے تینوں خطوں کے ہندو مسلمان سکھ عیسائی بودھ اور دیگر فرقہ شامل ہے کبھی بھی اپنی شناخت پر آنچ نہیں دیںگے کیونکہ ہمارا وجود اور حیات کا سوال دفعہ 370 اور 35 اے میں مضمر ہے لہذا پوری ریاست کا عوام ان دفعات کی دفاع کے لئے سربہ کفن کمر بستہ ہے ۔ انہوں نے ان تمام امن پسند اقوام ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ایوان یو این او کے جنرل سیکریٹری اور ممبران کا خیر مقدم کیا جو برابر ہندوستان اور پاکستان کے زعماء پر دباؤ ڈالیں ہے کہ امن بات چیت شروع کر کے مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کیا جائے اور سرحدوں پر فوری طور پر تناؤ کشیدگی ، گولہ بھاری بند کریںکیونکہ کشمیر کا آر پار عوام گزشتہ 70 سالوں سے ان اقدامات سے ( سرحدوں ) کے تناؤ کے نتیجے میں پریشان حال اور عذاب کے عتاب میں ہیں۔ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حل طلب مسائل خاص کر مسئلہ کشمیر کو فوری طور پر حل کرنے کی کوشش کریں اور سخت گیر پالیسی سے وزیر اعظم ہند گریز کریں کیونکہ اس سے ملک کے مفاد کو نقصان پہنچے کا اندیشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانان ہند بشمول کشمیر اس وقت انتہائی تذبب پریشانیوں ناانصافیوں کے بھنور میں پھنس گئے اور ہم پر بے گناہ شک وشبات کئے جارہے ہیں۔

Comments are closed.