جموں و کشمیر کے تیسرے کوارٹر کا منافع43 فی صد بڑھکر250 کروڑ تک پہنچا
2022 کے مالی سال تک2000 کروڑ منافع کا نشانہ مقرر
سرینگر/ جنوری12 : ریاست کے واحد بڑے مالی ادارے جموں و کشمیر بینک نے آج دسمبر کوارٹر اور رواں مالی برس کے تیسرے سہ ماہی (کوارٹر) کے اُن مالی نتائج کا اعلان کیا جنکا جائزہ بورڈ آف ڈائریکٹرس نے جموں میں آج ہی ایک خصوصی میٹنگ میں لیا۔بینک نے اپنے خالص منافع میں43 فی صد کا اضافہ درج کرکے رواں مالی برس کے پہلے نو مہینوں میں 250.09 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے جو کہ گزشتہ مالی برس کے اس دورانیہ میں 174 کروڑ روپے کا تھا۔ ریاست جموں و کشمیر میں گزشتہ سال کے مقابلے میں پہلے تین سہ ماہی کے دوران قرضوں میں 22 فی صد کی بڑھت ہوئی ہے۔ خالص سود آمدنی 2452 کروڑ روپے درج کی گئی جو کہ گزشتہ سال کے پہلے نو مہینوں کے مقابلے میں 237 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
مالی نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جے کے بینک چیئرمین اور سر پرست اعلیٰ پرویز احمد نے کہا کہ بینک اپنی بڑھت رفتار کے تسلسل کو بر قرار رکھنے میں کامیاب ہوا ہے۔ ریاست کے تینوں خطوں میں قرضوں کے پھیلاؤ میں اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہوئے ہم نے 22 فی صد کا اضافہ درج کیا ہے جو کہ ہر سیکٹر خاص کر رٹیل اور چھوٹے و درمیانہ درجے کے کارخانہ داروں میں دئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ IL & FS کی وسعت کے تحت ہم نے تمام قرضوں کو شفافیت میں لایا ہے اور اسطرح ہماری آمدنی نہایت خالص اور شفاف ہے۔ ہمارے مالی اعداد و شمار کے نتائج میں مزید بہتری کی گنجائش ہے جو ہم آنے والے دنوں میں لانا چاہتے ہیں جس دوران ہم اپنی ریاست میں اپنے کاروبار کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ بینک کے سرپرست نے مزید کہا کہ مجھے ریاستی سرکار کے تعاون، اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرس کی مشاورت ، اپنے گاہکوں کی ایمانداری اور اپنے سٹاف کی قابلیت پر پورا بھروسہ ہے اور گزشتہ دو سالوں سے یہ سب تعلق دار جذباتی طور ہم سے جڑے ہوئے ہیں۔ہمارے پاس سال2022 کا بزنس پلان ہے جس پر ہم اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ کچھ اصلاحات پر ہم کام شروع کر چکے ہیں جن میں ڈجیٹل لین دین کی قابل قدر کار کردگی نمایاں ہے۔ اپنے تکنیکی اصلاحات میں ہم آگے بڑھ چکے ہیں لیکن اعداد و شمار میں مزید بہتری لانے کیلئے ہمیں اپنی منزل کی طرف تیزی سے بڑھنا ہوگا۔چیئرمین نے کہا کہ ہم ریاست کی پوری جغرافیہ پر پھیلنا چاہتے ہیں جس کیلئے ہم نے چھوٹے اور بڑے بزنس یونٹوں کا قیام ریاست کے طول و عرض میں ہورہا ہے جسکی تازہ مثال لداخ خطے میں 35 ایزی بزنس یونٹس (Easy Business Units) کو لیہہ کے 111 دیہاتوں میں چالو کرنا ہے۔ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ریاست میں SME ، سیاحت، زرعات، ہوم لون، پرسنل فائنانس ، ہارٹیکلچر، وغیرہ سیکٹروں میں قرضوں کے پھیلاؤ کی کافی گنجائش موجود ہے جن میں ہم مستقبل قریب میں گیارہ ہزار کروڑ روپے کا پھیلاؤ کرنا چاہتے ہیں۔
دسمبر 2018 کے اختتام پر بینک کا کا روبار 1,57,279 کروڑ روپے کا درج کیا گیا جس میں86,210 کروڑ روپے کے ڈپازٹ اور 71,069 کروڑ روپے کے قرضے شامل ہیں۔ گزشتہ اسی مدت میں بینک کا مجموعی کاروبار1,36,936 روپے کا تھا جس میں اب 15 فی صد کا اضافہ درج ہے۔ غیر منافع بخش قرضوں میں اگر چہ استحکام ہے تاہم یہ بینکنگ صنعت میں سب سے بہتر حالت میں ہیں۔ بینک کا مجموعی NPA کا تناسب9.94 فی صد ہے اور خالص NPA 4.69 فی صد درج ہے۔
Comments are closed.