60فیصدی آبادی اب بھی برقی رو سے محروم، بڈگام اور سرینگر میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری
سرینگر/11جنوری: گذشتہ ہفتے بھاری برفباری کے نتیجے میںمتاثرہ بجلی سپلائی کو پوری طرح سے بحال کرنے میں محکمہ ابھی تک ناکام ہوچکا ہے جبکہ وادی کے دور دراز علاقے ہنوز برقی رو سے محروم ہیں ۔ ادھر شہر سرینگر اور بڈگام میں بھی ابھی تک بجلی کا نظام درہم برہم ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق گذشتہ ہفتے وادی میں ہوئی بھاری برفباری کے نتیجے میں برقی رو کا نظام متاثرہ ہوچکا تھا تاہم محکمہ کی کاوشوں کے بعد اگرچہ کچھ حد تک بجلی سپلائی کو بحال کیا گیا لیکن آ ج بھی 60فیصد وادی بجلی سپلائی سے بُر ی طرح سے متاثر ہے ۔ لوگوں نے اس حوالے سے کہا کہ بجلی کی عدم دستیاب کے نتیجے میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وادی کے دور دراز علاقوں میں گذشتہ6دنوں سے برقی رو نہیں ہے اور شام کے بعد تمام علاقے گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں ۔ اس ضمن میں لوگوں نے بتایا کہ انتظامیہ اگرچہ اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ 90فیصدی بجلی بحال کی گئی ہے تاہم ان کے دعوئوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے کیوں کہ شہر سرینگرسمیت دیگر تمام اضلاع کے مضافاتی علاقوں میں بجلی نہیں ہے اور60فیصدی آبادی بجلی سپلائی سے محروم ہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ اس سخت ترین سردی میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ لھٰذا بجلی کی سپلائی کی بحالی کیلئے فوری طور اقدامات اُٹھائے جائیں ۔ اس دوران سی این آئی کو معلوم ہوا ہے کہ شہر سرینگراور ضلع بڈگام کے متعدد علاقے جن میں سپدن چودھری باغ اور دیگر علاقہ جات شامل ہیں برقی رو سے محروم ہیں ۔ لوگوںنے بتایا کہ 24گھنٹوں میں محض 6گھنٹے بجلی فراہم ہوتی ہے اُس میں بھی آنکھ مچولی جاری ہے ۔ لوگوںنے کہا کہ محکمہ اگرچہ بجلی بحال کرنے کا دعویٰ کررہا ہے تاہم اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ لوگوںنے بتایا کہ ہم بجلی کا فیس برابر اداکررہے ہیں لیکن بجلی شیڈول کے مطابق فراہم نہیں ہورہی ہے ۔ دریں اثناء شہرسرینگر خاص کر شہر خاص کے رعناواری،خانیار ، مہاراجہ گنج اور نوہٹہ کے علاقوں کے لوگوں نے بھی کہا کہ بجلی کی آنکھ مچولی سے لوگ پریشان ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ شیڈول کے مطابق وقت پر بجلی بحال کی جاتی ہے تاہم چند منٹوں کے بعد ہی سپلائی پھر کاٹ دی جاتی ہے اور یہ سلسلہ دن بھر چلتا رہتا ہے ۔
Comments are closed.