کبھی وراٹ کوہلی سے ہوتا تھا موازنہ ، آج اس پاکستانی کھلاڑی کو گھریلو ٹیمیں بھی نہیں دے رہیں اہمیت

قسمت کا کھیل بھی نرالا ہوتا ہے ۔ جب قسمت آپ کے ساتھ ہوتی ہے تو ہر چیز اچھی ہی ہوتی ہے ، مگر جیسے ہی آپ کا ستارہ گردش میں آجاتا ہے تو سب چیزیں آپ کے خلاف جانے لگتی ہیں ۔ ایسا ہی کچھ پاکستان کے ایک کرکٹر کے ساتھ بھی ہورہا ہے ۔ ایک وقت ایسا تھا کہ اس کھلاڑی کا موازنہ دنیا کے بہترین بلے باز وراٹ کوہلی کے ساتھ کیا جاتا تھا ، مگر اب حال یہ ہے کہ گھریلو لیگ کی ٹیمیں بھی انہیں پوچھتی نظر نہیں آرہی ہیں ۔

ہم بات کررہے ہیں پاکستان کے سلامی بلے باز احمد شہزاد کی ۔ جی ہاں ، ایک وقت میں احمد شہزاد کا موازنہ ٹیم انڈیا کے موجودہ کپتان وراٹ کوہلی سے کیا جاتا تھا ، مگر اب انہیں گھریلو لیگ پی ایس ایل میں بھی کچھ خاص اہمیت نہیں دی جا رہی ہے ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ انہیں کوئی بھی ٹیم جگہ نہیں دے گی ، مگر آخر میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرس نے انہیں سپلیمنٹری کھلاڑی کے زمرہ میں خریدا ۔

احمد شہزاد کو اپنی ٹیم میں شامل کرنے کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرس کے مالک نے جو بات کہی وہ بھی کافی اہمیت کی حامل تھی اور ان کی بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ احمد شہزاد کا ستارہ کتنی گردش میں ہے ۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرس کے مالک کا کہنا تھا کہ خود کو ثابت کرنے کیلئے احمد شہزاد کے پاس شاید یہ آخری موقع ہے ۔

دراصل احمد شہزاد کی قسمت سال رواں اپریل میں ڈوپ ٹیسٹ کے مثبت آنے کے بعد سے تقریبا روٹھ سی گئی ہے ۔ ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد احمد شہزاد پر پہلے چار ماہ کی پابندی عائد کی گئی اور پھر قوانین کی خلاف ورزی کے باعث اس پابندی میں 6 ہفتوں کی توسیع بھی کردی گئی ، جو دسمبر میں ختم ہونے والی ہے ۔ احمد شہزاد کا یہ ڈوپ ٹیسٹ سال رواں اپریل میں ون ڈے کرکٹ میچ کے دوران لیا گیا تھا ، جو کہ مثبت آیا تھا ۔

لاہور میں 23 نومبر 1991 میں پیدا ہوئے احمد شہزاد کی قسمت کا یہیں سے ستارہ گردش میں آگیا ۔ پہلے پاکستانی کرکٹ بورڈ نے پابندی لگائی ، سینٹرل کنٹریکٹ سے باہر کیا اور پھر اب گھریلو لیگ کی ٹیمیں بھی ان میں کچھ خاص دلچسپی نہیں دکھا رہی ہیں ۔

قابل غور ہے کہ احمد شہزاد پاکستان کیلئے 13 ٹیسٹ ، 81 ون ڈے اور 57 ٹی ٹوینٹی میچ کھیل چکے ہیں ۔ 81 ونڈے میں انہوں نے 32.56 کی اوسط سے 2605 رن بنائے ہیں ، جس میں 6 سنچریاں اور 14 نصف سنچریاں شامل ہیں ۔ وہیں 57 ٹی ٹوینٹی انٹرنیشنل میں انہوں نے 26.43 کی اوسط سے 1454 رن بنائے ہیں ، جس میں ایک سنچری اور سات نصف سنچریاں شامل ہیں ۔ علاوہ ازیں 13 ٹیسٹ میچوں کی 25 اننگز میں انہوں نے 40.91 کی اوسط سے 982 رن بنائے ہیں ۔

Comments are closed.