مہلوک جنگجو آبائی علاقے میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک ،جلوس جنازہ پر شلنگ ، کئی زخمی
سرینگر/29نومبر/: چھتر گام بڈگام جھڑپ میں لشکر آپریشنل کمانڈر نوید جھٹ کے ساتھ جاں بحق ہوئے دوسرے جنگجو کی شناخت گزشتہ ماہ پولیس اسٹیشن سوپور سے فرار ہوئے مقامی جنگجو کے بطور ہوئی ہے۔ اسی دوران مکمل ہڑتال اور پُر تشدد جھڑپوں کے بیچ جاں بحق جنگجو کو ہزاروں لوگوں کی موجود گی میں آبائی علاقے میں سپرد خاک کیا گیا ۔ سی این آئی کے مطابق بدھ کی اعلیٰ صبح چھتر گام بڈگام جھڑپ میں لشکر کماندر نوید جھٹ اپنے ساتھی سمیت جاں بحق ہو گیا تھا جس کے بعد دوسرے جنگجوؤں کی فوری طور پر شناخت نہ ہو سکی تھی ۔ معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے کنٹرول میں جنگجو کی نعش کو رکھ کر سوپور اور پلوامہ کے دو خاندانوں کو شناخت کیلئے طلب کیا تھا تاہم بدھ کی شام دیر گئے تک پلوامہ کے خاندان نے صاف کر دیا تھا کہ جاں بحق جنگجو ان کا لخت جگر نہیں ہے جبکہ سوپو ر کے خاندان کو بھی پہنچان کرنے میں کافی دشواری آئی تھی جس کے بعد پولیس نے فیصلہ لیا تھا کہ جاں بحق جنگجو کا ڈی این آے ٹیسٹ کر ایا جائے گا ۔ معلوم ہوا ہے کہ جمعرات کی صبح نیو کالونی سوپور کے ایک خاندان نے مہلوک جنگجو کی شناخت مکمل کر لی اور اس طرح سے نوید جھٹ کے دوسرے ساتھی کی شناخت معراج الدین صوفی کے بطور ہوئی ہے ۔ معراج الدین صوفی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انہیں بالائی زمین کارکن کے بطور کام کرنے کے الزام میں ماہ اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے کچھ دنوں کے بعد ہی وہ پولیس اسٹیشن سے فرار ہوکر عسکری صفوں میں شامل ہو گیا تھا ۔ اسی دوران معلوم ہوا ہے کہ جونہی معراج الدین کی نعش آبائی علاقے میں پہنچائی گئی تودرجنوں علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں نے مہلوک جنگجو کے آبائی علاقے کا رخ کیاجس دوران لشکر جنگجو کا جنازہ ادا کیا گیا ۔معلوم ہوا ہے کہ جاں بحق جنگجو کے نماز جنازوں میں ہزاروں لوگوں کی تعداد میں شرکت کی جس کے بعد انہیں اپنے آبائی مقبرے میں پْر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا ۔اس دوران جاں بحق جنگجوؤں کے یاد میں سوپور میں مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، دکانیں، تجارتی مراکزا ور دفاتر وغیرہ بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدروفت بھی بری طرح سے متاثر رہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ جلوس جنازہ پر فورسز نے زبردست ٹیر گیس شلنگ کی جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہو گئے جبکہ قصبے میں حالات انتہائی کشیدہ بنے ہوئے تھے ۔
Comments are closed.