نئی دہلی: ایودھیا میں وشو ہندو پریشد کی دھرم سبھا کے خیریت سے اختتام پر مسلم تنظیموں نے سکون کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی ان مسلم تنظیموں نے امن پسند ہندوؤں اور صابر مسلمانوں کا اس بات پر شکریہ ادا کیا ہے کہ جن کی وجہ سے یہ دھرم سبھا ناکامی کا شکار ہوئی۔ زعفرانی گروہوں نے اس دھرم سبھا میں 2لاکھ لوگوں سے زائد افراد کی شرکت کی بات کی تھی لیکن اس میں چند ہزار افراد ہی نے شرکت کی تھی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اسے ایک فلوپ شو کا نام دیتے ہوئے اس کی وجہ امن پسند ہندوؤں اور مسلمانوں کو بتائی۔ بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ ’’ ان لوگوں نے سپریم کورٹ اور قانون و امن میں اپنا بھروسہ دکھایا ہے۔ ہمیں ترقی کی جانب سوچنا چاہیے اور مقدمہ پر عدلیہ کو کام کرنے دیں‘‘۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا جلال الدین عمری نے کہا کہ ’’دھرم سبھا کے امن کے ساتھ اختتام کی وجہ سے اطمنان ہوا ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’شروعات میں اس دھرم سبھا کو لے کر اندیشے تھے کہ کہیں اس اجلاس کی وجہ سے علاقہ میں فسادات نہ شروع ہوجائیں۔ حالانکہ یہ ڈر غلط ثابت ہوا اور اس کا کریڈٹ ملک کے ان شہریوں کو جاتا ہے جو مذہب کے نام پر ذاتی مفاد نہیں چاہتے اور امن چاہتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ تشدد کی آواز کے خلاف ملک اسی طرح امن و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتا رہے گا۔ شیو سینا کے صدر ادھو ٹھاکرے کی جانب سے رام مندر بننے تک دھرنا دینے کی بات جذباتی ہے‘‘۔
مولانا عمری نے مزید کہا کہ ہم بابری مسجد کی زمین کو آرڈیننس کے ذریعہ رام مندر کے لئے حاصل کرنے کے سخت خلاف ہیں ، اس لئے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اور زیر سماعت رہنے کے باوجود اس طرح کا عمل ملک کی جمہوری فضا کے لئے انتہائی نقصان دہ رہیگا۔ ملک میں امن کے قیام کے لئے قانون کی بالادستی ہونا لازمی ہے‘‘۔
واضح ہو کہ جب سے سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سنوائی کی تاریخ کو جنوری 2019میں طئے کرنے کا اعلان کیا ہے، ہندتو گروپ جیسے آر ایس ایس و بی جے پی اس معاملے کو فرقہ واری رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Comments are closed.