وادی کشمیر کی سب سے بڑی دولت سز سونا دائو پر، جنگلوں کا بڑے پیمانے پر صفایا

ضرورتمندوں کو رواں برس کے دوران بھی محکمہ جنگلات نے دن میں دکھائے تارے

سرینگر/27نومبر: وادی کشمیر کی سب سے بڑی دولت سز سونا اس وقت دائو پر لگا ہوا ہے پیر پنچال ،سندھ فاریسٹ ڈویژن، کھائی ہامہ کے جنگلوں کا بڑے پیمانے پر صفایا ہو رہا ہے ضرورتمندوں کو اپنے آشیانے تعمیر کرنے کیلئے رواں برس کے دوران بھی محکمہ جنگلات نے دن میں تارے دکھائے اور آٹے میں نمک کے برابر عمارتی لکڑی فراہم کرکے ضرورتمندوں کو غیر قانونی طور پر جنگلوں سے سرسبز درختوں کو کاٹنے والوں کے ساتھ رابط قائم کرنے پر مجبور کر دیا ۔ دعوئوں اور وعدئوں کی بنیاد پر نہ تو جنگلوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کیا جائے گا۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق بانڈی پورہ ، گاندربل ، شوپیاں، بڈگام ، پہلگام ، ڈکسم ، کپواڑہ ، لنگیٹ ، لولاب کے جنگلوں کا بڑے پیمانے پر صفایا ہورہاہے اور کشمیر یوں کی سب سے بڑی دولت سبز سونے کو سرکاری کارندوں کے ساتھ ساتھ عام شہری بڑے پیمانے پر لوٹ رہے ہیں اور اس طرح اس میراث سے لوگوں کو محروم کرنے کے تمام منصوبوں کو آخری شکل دی جار ہی ہے۔ شوپیاںمیں اگر چہ کئی سال قبل جنگل اسمگلری پر قابو پایا گیا تھا تاہم نمائندے کے مطابق محکمہ میں تعینات اہلکاروں کی جانب سے غفلت برتنے کے باعث بڑے پیمانے پر سر سبز درختوں کا صفایا پھر سے ہونے لگا ہے اور جنگل اسمگلروں کی جانب سے ضرورتمندوں کو عمارتی لکڑی سپلائی کی جار ہی ہے۔ بانڈی پورہ کے کئی علاقوں جن میں کہنوسہ ، اشٹینگو ، آلوسہ ، ملن گام ، کوئل ،منگنی پورہ ، ترکہ پورہ ، اونہ گام ، خیار ، پزل پورہ ، بونہ کورٹ ، ارن ، سملر ، رام پورہ ، گنڈ پورہ اور دوسرے علاقوںمیں جنگل اسمگلروں کی کاروائیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں ہر دن درجنوں سرسبز درختوں کوکاٹ کر عمارتی لکڑی ضرورتمندوںمیں تقسیم کی جار ہی ہے اور ان سے موٹی موٹی رقومات حاصل کی جاتی ہیں۔ بڈگام کے راتھن ، آری زال، درگر اور دوسرے علاقوںکے جنگلوں کا بھی بڑے پیمانے پر صفایا ہو رہا ہے ۔ نمائندے کے مطابق ہر دن ان علاقوںمیں جنگلوںمیں سرسبز درختوں کو گرا کر عمارتی لکڑی ضرورتمندوں کو فراہم کی جاتی ہے۔ ڈکسم ، پہلگام کے جنگلوں کا بھی حال اسے بدتر ہے اور وادی کے اطراف واکناف میں محکمہ جنگلات کی جانب سے اپنے آشیانے تعمیر کرنے کے سلسلے میں جن ضرورتمندوں کو سنگشنوں کے نام پر کاغذ کے ٹکڑے فراہم کئے گئے تھے وہ یا تو بوسیدہ ہو چکے ہیں یا پھر محکمہ کی جانب سے اجرا کی گئی سنگشنوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں اپنے آشیانے تعمیر کرنے والے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں ، چند مسجدوں کو بالن فراہم کرنے اور چند ڈیپوئوںمیں عمارتی لکڑی جمع کرنے کے دعوئے اور وعدئے کئے جار ہے ہیں جس کی وجہ سے عام لوگوں کو پریشانیوں اور مصائب کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔وادی کے اطراف واکناف کے جنگلوں سے اسمگلر بڑے پیمانے پر کوئلہ نکال کر شہر سرینگر اور دوسرے قصبوںمیں مہنگے داموں فروخت کررہے ہیں اور محکمہ جنگلات کی جانب سے اس طرح کی غیر قانونی کاروائیوں کو روکنے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جار ہے ہیں بلکہ کوئلہ فروخت کرنے والوں کو لوٹ کھسوٹ مچانے کی کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے جس کے نتیجے میں غیریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے کنبوںکو پریشانیوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔

Comments are closed.