شہر خاص نظر انداز کیوں؟

سرینگر:شہر خاص کو جہاں سیاحتی نقشے پر لانے کیلئے حکومت کی طرف سے بلند بانگ دعوے کئے جارہے ہیںوہیں یہاںبسنے والے لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، ایسے میں حکام کے یہ دعوے کسی مذاق سے کم نہیں۔پائین شہر کے مختلف علاقوں کا سرسری دورہ کرنے سے یہ بات سامنے آجاتی ہے کہ سرکار نے اس علاقے میں تعمیر و ترقی کے کاموں کو سرے سے ہی نظراندازکر دیا ہے اور عوام کوہر بدلتے موسم کے ساتھ نئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔شہر خا ص کے کئی اندرونی علاقوں میں گلی کوچوں کی تنگی اور انکی خستہ حالی اسی جانب اشارہ کرتی ہیں کہ شاید سول لائنز کے خاص علاقوںکی تزئین میں حکام اس تاریخی علاقے کو بھول بیٹھے ہیں۔ راجوری کدل کے ک معز ز ےن نے بتایا کہ اگرچہ شہر کے بیشتر علاقوں میں گلی کوچوں کی حا لت ا نتہا ئی خستہ ہے اور انکی تعمےر تجد ےد کےلئے ا کوئی کام نہیں کیا جارہا ہے۔ اان کہنا تھا کہ گرمی کے دوران تو جیسے تیسے لوگ ان گلیوں سے گزر ہی جاتے ہیں لیکن با رشوں اور بر فبا ری کے شر وعات کے ساتھ ہی لوگ ان گلیوں میں پیر رکھنے سے گھبراتے ہیں۔ اان کے مطابق علاقے میں کتوں کا راج قائم ہے اور ان گلیوں میں کئی بچے اور خواتین کتوں کے شکار ہو چکے ہیں۔ اندھیراچھاتے ہی یہ گلی کوچے کسی بھول بھلیاں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں کیونکہ ان میں کسی بھی قسم کی روشنی کا کوئی انتظام نہیں اور یہاں سے گزرنے والے افراد کو اپنے ’من کی آنکھوں‘ کے سہارے ہی چلناپڑ تا ہے۔محمد ےو سف نامی اےک شہر ی نے سی اےن اےس کوبتایا کہ ان کے علاقے میں گذشتہ کئی سال سے ڈرنیج کا کام ادھوار چھوڑ دیا گیا تھا جسے اب مکمل کیا جارہا ہے تاہم علاقے کے گلی کوچوں کی خراب حالت کی طرف ہنوز کسی نے توجہ نہیں دی۔ان کا کہنا تھا کہ ان کوچوں میں کئی گہری نالیاں بھی موجود ہیں جن کو کھلا چھوڑ دیا گیا ہے اور جن میں چھوٹے بچوں کے گر جانے کا ہمیشہ احتمال رہتا ہے۔ان کے مطابق کئی بار حکام کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی تاہم اس ضمن میں کوئی بھی کاروائی انجام نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے پائین شہرمیں فٹ پاتھوں کی حالت بھی قابل رحم ہے اور جہاں کہیں بھی یہ صحیح سالم ہیں وہاں ان پر دکانداروں کی طرف سے مال تجارت سجادیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کا بنیادی مقصد ہی فوت ہوگیاہے۔پائین شہر میں یہ تاثر شدت سے پایا جاتا ہے کہ ان کو سر کار کی طرف سے جان بوجھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ عبد الرشید نامی ا یک شخص نے بتایا کہ علاقے کی نمائندگی کرنے والے شہر میں ترقیاتی کاموں کے نام پر ایسے منصوبے تیار کر رہے ہیں جن سے چند مخصوص گھرانوں کو تو فائدہ پہنچتا ہے تاہم عوام کے بنیادی مسائل کی طرف توجہ نہیں کی جاتی۔ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے دوران بیشتر رائے یہ سامنے آئی کہ ان کے نمائندے جو اسمبلی میں بیٹھے ہیں صرف دعوے کرتے ہیں اوراپنے من پسندافراد کوفائدہ پہنچانے کی غرض سے مختلف دفاتر میں بیٹھے سرکاری افسران کوہم نوا بنانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بنیادی طور پر جن لوگوں کی وہ نمائندگی کرتے ہیں، انہیں مکمل طورپرنظرانداز کیا جاچکا ہے اور اگر کبھی ان نمائندوں کی توجہ اس جانب مبذول کرائی جاتی ہے تو ا±نہیں یہ طعنہ دیا جاتا ہے کہ انہوں نے ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔

Comments are closed.