میڈیکل کالج ہند وارہ کی منتقلی :50کروڑ روپے صرف کرکے رکھے گئے سنگ بنیاد کو مسخ کرنے کی کوشش،جنید میر کا انکشاف

شمالی کشمیر کے قصبہ ہندوارہ میں زیر تعمیر گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی مبینہ کوششوں نے عوامی سطح پر شدید ناراضگی کو جنم دیا ہے۔ مقامی لوگوں، سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں نے اس فیصلے کو عوامی مفادات کے منافی اور ایک سیاسی چال قرار دیتے ہوئے بڑے پیمانے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

ورکرس پارٹی کے چیئرمین جنید میر نے اس معاملے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جی ایم سی ایک عوامی منصوبہ ہے، جس کی سنگ بنیاد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے خود اپنے ہاتھوں ڈالی تھی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اب اس منصوبے کو کسی اور جگہ منتقل کرنے کی جو سازشیں کی جارہی ہیں وہ نہ صرف عوامی مفادات کے خلاف ہیں بلکہ اس سے قومی خزانے کو بھی بھاری نقصان ہوگا۔جنیدمیر نے کہا کہ یہ پروجیکٹ صرف سیاسی فائدے کے لیے مقامی حکومت کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس منصوبے پر ابتدائی طور پر 50 کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں اور کئی سرکاری اداروں نے جامع سروے کے بعد اس کی موجودہ جگہ کا تعین کیا تھا۔ اب اگر اس مقام کو تبدیل کیا جاتا ہے تو یہ قومی وسائل کے ضیاع کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مرکزی وزیر داخلہ کے ہاتھوں افتتاح ہوا ہے تو اس کی تبدیلی کا فیصلہ مرکزی حکومت کی منظوری کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا مرکزی حکومت کو اس معاملے میں فوری مداخلت کرنی چاہئے اور ایسے فیصلوں پر نوٹس لینا چاہئے، جو عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔علاقائی سطح پر عوام میں بھی اس سلسلے میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جی ایم سی جیسے بڑے ادارے کے قیام کا فیصلہ کسی سیاسی مفاد کے تحت نہیں بلکہ عوامی ضرورت اور تکنیکی بنیادوں پر کیا جانا چاہئے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہندوارہ ایک اہم جغرافیائی مقام ہے، جہاں سے کپوارہ، لولاب، کرالہ گنڈ، زچلدار اور دیگر دور دراز علاقوں کے لوگ علاج کی سہولت کے لیے رجوع کرتے ہیں۔ اگر جی ایم سی کو یہاں سے ہٹا دیا گیا تو ان علاقوں کے لوگوں کو طبی سہولیات سے محروم ہونا پڑے گا۔

ایک مقامی تاجر نے بتایا، ہندوارہ میں میڈیکل کالج کا قیام ایک تاریخی موقع تھا، جس سے نہ صرف صحت کی سہولیات بہتر ہونی تھیں بلکہ علاقائی ترقی کو بھی فروغ ملتا۔ اب اگر اسے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے تو یہ علاقے کے ساتھ سراسر ناانصافی ہوگی۔ورکرس پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ اگر اس فیصلے کو واپس نہ لیا گیا تو بڑے پیمانے پر ایجی ٹیشن شروع کی جائے گی، جس میں عوامی دھرنے، مظاہرے اور احتجاجی مارچ شامل ہوں گے۔جنید میر نے کہا کہ "ہم اس ناانصافی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ ہندوارہ کے عوام کبھی یہ نہیں ہونے دیں گے کہ ان کے حق کا پروجیکٹ چھینا جائے۔یہ مسئلہ اب ایک عوامی تحریک کا روپ اختیار کرتا جا رہا ہے اور اگر حکومت نے جلدی سے کوئی وضاحت یا قدم نہ اٹھایا تو یہ معاملہ سیاسی تنازعہ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت شفاف طریقے سے تمام تفصیلات عوام کے سامنے رکھے اور اس منصوبے کو وہیں مکمل کرے جہاں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، تاکہ عوام کا اعتماد بحال رہے اور علاقائی ترقی کا عمل متاثر نہ ہو۔

Comments are closed.