نصف درجن محکموں میں تعینات اعلیٰ افسران گورنر انتظامیہ کے راڈر پر
ویجی لینس اور کرائم برانچ کی رپورٹ کا انتظار ، کئی افسران پر تلوار گرنے والی ہے
سرینگر: الفا نیوز سروس: انتظامیہ میں رشوت خور افسران کا احتساب گورنر انتظامیہ کے زیر غور ہے اور کئی ایک محکموں میں کام کرنے والے کلیدی عہدوںپر فائز افسران کےخلاف ویجی لینس ،کرائم برانچ اور دیگر تحقیقاتی اداروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے ۔ اس دوران خفیہ طور پر تحقیقاتی عمل میں سرعت لائی جارہی ہے ۔الفا نیوز سروس کو ذرائع کے مطابق اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ گورنر انتظامیہ نے انتظامیہ میں جوابدہی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنا شروع کر دی ہے اور دربار مو کے آخری مرحلے یا پھر اوائل میں ہی اس سلسلے میںحتمی فیصلہ لیاجائیگا کہ آیا انتظامیہ میں کلیدی عہدوںپر فائز ان افسران کےخلاف کب اور کس طرح کی کاروائی عمل میں لائی جائے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الوقت تحقیقاتی ایجنسیوںکو اس کام پر لگا دیا گیا ہے کہ وہ سرکاری دفاتر میںمختلف محکموں کے اندر کلیدی عہدوںپر تعینات ایسے افسران کی نشاندہی کرے جن کے بارے میں کرائم برانچ اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو کسی حد تک علمیت موجود ہے یا ان کا نام کسی بھی ذرائع سے رشوت خوری میں آیا ہے ۔ ایسے میںذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر انتظامیہ نے سختی کےساتھ رشوت خوری پر قابو پانے اور جوابدہی کو یقینی بنانے کا فیصلہ لیا ہے تاکہ عام لوگوں کو راحت مل سکے ۔اس سلسلے میں گورنر انتظامیہ نے حال ہی میں اعلیٰ عہدوںپر فائز افسران کے اثاثہ جات سے متعلق بھی تفصیلات جمع کرنے کی بات کہی تھی ،۔ان کا کہنا تھا کہ گورنر انتظامیہ ایسے افسران کےخلاف کاروائی ضرور کرےگی ،بتایاجاتا ہے کہ اس بیان کے بعد گورنر انتظامیہ نے عملی طور پر راشی افسران کےخلاف کاروائی کرنے کا من بنالیا ہے اور اس وقت نصف درجن محکمے راڈار پر ہیں جن میںپی ایچ ای ،آر اینڈ بی ، پولیوشن کنٹرول بورڈ ، محکمہ امور صارفین ،لائبریری ڈیپارٹمنٹ سرفہرست بتائے جارہے ہیں۔اس کے علاوہ دیگر محکمہ جن میںجنگلات اور دیگر محکمے بھی شامل ہیں۔ چنانچہ اس سلسلے میں کرائم برانچ سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں کو ہر سمت میں متحرک کر دیا گیا ہے جس کو دیکھتے ہوئے اندرونی طور خفیہ انداز میں تفصیلات حاصل کی گئی ہیں۔ الفا نیوز سروس کوذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت مختلف محکموں میں تعینات اعلیٰ عہدوںپر فائز افسران سے متعلق بھی یہ شکایات موصول ہورہی ہیں کہ ان عہدوں سے قبل حقیقی معنوںمیں انہیں اتنی دولت ہی نہیں تھی جس کا اظہار ان کے ہاں ہورہا ہے ۔ چنانچہ ایسے میں ان افسران کے محاسبے کا بھی وقت آگیا ہے جس کو دیکھتے ہوئے اب گورنر انتظامیہ نے ان افسران اور دیگر ملازمی پر کڑی نگاہ رکھنے کی ہدایت جاری کر دی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت مختلف محکموںمیں رشوت کے نام پر ایک مافیا قائم ہوگیا ہے کیونکہ بہت سارے افسران ایک ہی جگہ دس دس برس سے تعینات ہیں اور انہوںنے ان دفاتر میں مافیا بلند کیا ہے ۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مختلف اسپتالوں میں اب سپر انٹنڈنٹ بھی تعینات ہیں جنہوں نے کافی وقت ایک ہی جگہ پر گذارا ہے اور اب وہ مافیا کا جال بن چکے ہیں،اس سلسلے میں مختلف سرکاری اسپتالوںمیںتعینات میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں کی ملازمت کی معیاد کا احاطہ بھی کیا جارہا ہے اور ایسے میں ان کا تبادلہ بھی گورنرانتظامیہ کے زیر غور ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینگرکے پولیس اسپتال اور دیگر اسپتالوںمیں بھی میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں کی طویل تعیناتی پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں اور ا س سلسلے میں دیگر ملازمین کا کہنا ہے کہ اس طرح سے ان محکموںمیں حقیقی معنوںمیں مافیا تیار ہوگیا ہے جس کی وجہ سے نہ عام لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہورہاہے اور نہ ہی ان کے کام نکل رہے ہیں۔ چنانچہ گورنر انتظامیہ کے پاس رشوت خوری ، جواب دیہی میں تاخیر ، مافیا کا قیام سے متعلق سنگین نوعیت کی شکایات پہنچ رہی ہیں وہیں گورنر انتظامیہ کی گریوینس سیل میں بھی اس طرح سے درجنوں شکایات موصول ہوچکی ہیں جن میں افسران اورملازمین کی طرف سے رشوت کے تقاضوںکو لیکر شکایات تحریری طور پر درج کی گئی ہے اور اس سلسلے میں ریاستی چیف سیکریڑی اور گورنر کے مشیروں نے اس سلسلے میںجو عوامی درباروںکا بھی جو انعقاد کیا ہے اس میں بھی اس طرح کی شکایات موصول ہوچکی ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ گورنر کے پاس پہنچنے والی ان شکایات کا انہوںنے سنجیدہ نوٹس لیا ہے اور اس سلسلے میںانتظامیہ میں جوابدہی کو یقینی بنانے ،شفافیت کو عملی جامہ پہننانے اور رشوت خور افسران کو باہر کا راستہ دکھانے کےلئے کسی بھی وقت ممکنہ کاروائی ہوسکتی ہے تاہم گورنر کو اس سلسلے میں تحقیقاتی ایجنسیوں کی تفصیلی رپورٹ کا انتظار ہے کیونکہ تحقیقاتی ایجنسیوں جن میں ویجی لینس ، کرائم برانچ شامل ہیں اس سلسلے میں رشوت خوری سے متعلق شکایات پر سنجیدگی سے کام شروع کر چکی ہے اور بہت ہی جلد وہ اپنی رپورٹ گورنر انتظامیہ کو پیش کرےگی جس کے بعد انتظامیہ میں کلیدی عہدوںپر تعینات افسران پر بجلی گرنے والی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی محکموں کا آپریشن بھی زیر غور ہے ۔
Comments are closed.