سرینگر//وادی کے نظام معیشت تباہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تعمیرات عامہ سے جڑے ہوئے کاروباریوںاور تعمیراتی معماروں نے کہا ہے کہ شہری علاقوںکی بحال نو و تبدیلی مشن اسکیم(امرُت) کے ذریعے بیرون ریاستی کمپنیوں کیلئے راہ ہموار کی جارہی ہے،جو براہ راست آرٹیکل35ائے پر حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی3پروجیکٹوں میںخزانہ عامرہ کو700کروڈ روپے کا چونا لگایا ہے۔ تعمیراتی معماروں کے مشترکہ پلیٹ فارم سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی نے کہا ہے کہ سرینگر شہر میں نکاسی آب کو بہتر بنانے اور شہر کو جازب نظر بنانے کیلئے مرکزی اسکیم امرت کے تحت کام شروع کرنا اگر چہ ایک خوش آئندہ قدم ہے تاہم اس دوران مقامی فرموں اور ت تعمیراتی ٹھکیداروںکے حقوق پر شب خون مارا جا رہا ہے۔کارڈی نیشن کے جنرل سیکریٹری فاروق ڈار نے کہا کہ ایک منصوبہ بند طریقے سے کشمیری کاروباریوں کو کشکول ہاتھیوں میںتھمانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ روز نئے بہانے اور منصوبے تراش کر کشمیر تعمیراتی معماروں کو پشت از دیوار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی اگر چہ یہ سلسلہ جاری تھا تاہم ایک مرتبہ پھر گورنر انتظامیہ میں ماضی کی روایات کو دہرانے کی کوشش جاری ہے۔سےنٹرل کنٹرےکٹرس کارڈی نےشن کمےٹی کے جنرل سےکرےٹری فاروق احمد ڈار نے بتاےا کہ پہلے شہر مےں نکاسی آب کیلئے بڑے بڑے ٹےنڈر طلب نہےں کئے جاتے تھے اور اب 20سے 30کروڑ کے ٹےنڈر نکالنے کی کوشش کی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ٹینڈروں کے ضوابط اس قدر سخت بنائے گئے ہے کہ مقامی ٹھکیدار ان ٹینڈروں میں شرکت کرنے کے اہل ہی نہیں اور اس طرح سے بیرون ریاستی کمپنیوں کو یہ کام فرہم کئے جائنگئے۔انہوں نے کہا کہ اور ان ٹےنڈروں کے تحت 10سے12کروڈروپے کے اسی طرح کے کام کرنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ متعلقہ محکمہ نے کھبی بھی نکاسی آب کیلئے2کروڑ روپے سے زیادہ ٹینڈر ہی طلب نہیں کیا۔ انہوں نے بتاےاکہ مقامی طور پر کروڑوں مےں نہےں بلکہ لاکھوں روپے مےں ٹےنڈر طلب کئے جاتے تھے تاہم اب اچانک ےہ تبدےلی دےکھنے کو ملے گی جس کی وجہ سے مقامی ٹھےکےدار وں کو سرد بستے کی نظر کےا جائےگا۔ فاروق احمد ڈار کا کہنا تھا کہ اصل مےں مقصد ےہ کہ بےرون رےاستی کمپنےوں کو ےہ کام دےا جائے اور اےک بار پھر کشمےری ٹھےکےداروں کو نظر انداز کےا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اصل مےں کشمےریوں کو اقتصادی طور پرکمزور بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، وگرنہ وہ شرائط اور ضوابط عائد نہےں کئے جاتے جو غےر فنی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ تعمےراتی معمار اسکے خلاف سخت احتجاج کرےں گے اور ہر گز ےہ نہےں ہونے دےں کہ مقامی ٹھےکےداروں کو نظر انداز کےا جائے۔ کارڈی نےشن کمےٹی کے جنرل سےکرےٹری کا کہنا تھا کہ بےرون رےاست کمپنےوں کو ٹھےکہ دےنے کے بعد بھی وہ کمپنےاں مقامی ٹھےکےداروں کو مزےد ٹھےکے دےتی ہے تاہم اس دوارن مقامی ٹھےکےداروں سے دوگنا ےا تےن گنا زےادہ رقم لےتی ہے ۔ سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ کچھ مقامی ٹھکیدار اب بیرون ریاست کمپنیوں کے ساتھ مل کر ٹینڈروں میں شرکت کرکے از کود اپنے پاﺅں پر کلہاڈی مار رہے ہیں،اور بیرون ریاستی کمپنیوں کیلئے دروازہ کھول رہے ہیں،جس کی وجہ سے یہاں کی پہلی سے اجری اور خستہ معیشت مزید برباد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ان کمپنیوں نے ریاستی خزانہ عامرہ کو700کرو ڑ روپے کا چونا لگایا۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.