سرینگر: مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمدعمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریزکو بھیجے گئے ایک مکتوب میں ان کے دورہ¿ ہندوستان کے موقعہ پر دیرینہ تنازعہ کشمیر کے فوری حل کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنازعہ اقوام متحدہ کے ایجنڈا پر موجود ہے اور ہم محسوس کرتے ہےں کہ حکومت ہندوستان کی طرف سے مذاکرات سے مسلسل انکار کی وجہ سے نہ صرف کشمیر اور کشمیریوں کو بے انتہا نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ پورے جنوبی ایشیا ئی خطے کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔
قائدین نے سیکریٹری جنرل موصوف پر زور دیا ہے کہ وہ نئی دلی کے حکمرانوں کو کشمیری عوام اور پاکستان جس کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات دن بہ دن ابتر ہوتے جارہے ہیں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر زور دےں۔
قائدین نے کہا کہ ہندوستان کی یہ خواہش ہے کہ کشمیری عوام مذاکرات سے قبل اپنے حق خودارادیت کے مطالبے سے دست بردار ہو جائیں جس سے ظاہر ہے کہ مذاکرات ہی بے معنی ہو کر رہ جاتے ہےں۔
قائدین نے انٹونیو گوٹیریز کی توجہ کشمیر میں ہندوستانی فورسز کے ہاتھوںانسانی حقوق کی بے پناہ پامالیوں کی طرف دلاتے ہوئے کہا ہے کہ ان پامالیوں کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی ایک حالیہ رپورٹ میں صراحت سے بیان کیا گیا ہے اور بدقسمتی سے بین الاقوامی برادری کی اس معاملے پر حیران کن خاموشی نے ہندوستانی فورسز کو بغیر کسی جوابدہی کے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کی شہ بخشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میںسرکاری فورسز کے ہاتھوںنہتے عوام کی ہلاکت، بغیر جواز گرفتاریاں ، قید وبند اور ایذا رسانیاں ایک معمول بن چکا ہے۔ گولیاں اور پیلٹ آئے روز لوگوں پر برسائے جارہے ہیں ۔ چنانچہ ایک رپورٹ کے مطابق کشمیر میں آج تک 16 ہزار کے قریب لوگوں کو پیلٹ چھروں سے زخمی کردیا گیا ہے جن میں سینکڑوں کو مکمل یا جزوی طور بینائی سے محروم کر دیا گیاہے۔ ان میں سے 14 فیصد متاثرین 15 سال سے کم عمر کے افرادہیں۔
انہوں نے کہا کہ فورسز کے ہاتھوں CASO کی آڑ میں عوام پر تشدد اور سختی کے ساتھ ساتھ فوجی آپریشن کے دوران عوام کی املاک کو تباہ کرنا ایک مسلسل عمل بن گیا ہے۔
قائدین نے کہا کہ کشمیر کے متعدد علاقوںاسلام آباد ، بانڈی پورہ، بارہمولہ، کولگام، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں جنگ جیسی صورتحال پائی جاتی ہے ۔
قائدین نے کہا کہ جموں کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی سرحدی یا زمینی تنازع نہیں ہے بلکہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ جموںوکشمیرکے عوام کے حقوق کا مسئلہ ہے اور اس مسئلہ کو یہاں کے عوام کو حاصل حق خودارادیت کی بنیاد پر ہی حل کیا جانا چاہئے ۔ اس ضمن میں ہمارا یہ اصولی موقف ہے کہ اس تنازعہ کو صرف اسی صورت میں سمجھا اور حل کیا جاسکتا ہے جب جموں کشمیر کے عوام کو اپنا کیس کی پیروی خود کرنے کا موقعہ فراہم کیا جائیگا۔
قائدین نے سیکریٹری جنرل موصوف سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حوالے سے نکات اور موقف کو بھارتی لیڈر شپ کے ساتھ ملاقات کے دوران زیر نظر رکھیں۔
Comments are closed.