نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی مرکزی سرکار کو بلیک میل کرنا چاہتی تھیں: بی جے پی

جموں ، (یو ا ین آئی): بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جموں وکشمیر یونٹ کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا نے الزام لگایا کہ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کرکے مرکزی سرکار کو بلیک میل کرنا چاہتی تھیں لیکن ان کی بلیک میلنگ پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا۔

مسٹر گپتا اتوار کو یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی دفتر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس پریس کانفرنس میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بی جے پی کے منشور کو جاری کردیا گیا جس میں شہری لوگوں سے تمام بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ’وزیر اعظم نریندر مودی نے 15 اگست کو لال قلعہ کی فصیل سے قوم کے نام اپنے خطاب کہا تھا کہ جموں وکشمیر میں بلدیاتی اور پنچایتی اداروں کو مضبوط کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنے وعدے نبھایا ہے۔ اگرچہ کچھ علاقائی جماعتوں نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے لیکن ان کے بھی پراکسی امیدوار میدان میں ہیں۔

ان کی بلیک میلنگ پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا۔ لوگ خوش ہیں کہ جمہوریت کو مضبوط کیا جارہا ہے۔ آنے والے کچھ وقت کے اندر لوگوں کو مقامی سطح پر نمائندے ملیں گے، وہ ان کے روزمرہ کے مسائل حل کریں گے‘۔ کویندر گپتا نے کہا کہ بی جے پی بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا خیرمقدم کرنے والی پہلی جماعت تھی۔

انہوں نے کہا ’سب سے پہلے بی جے پی نے ان انتخابات کا خیر مقدم کیا۔ کشمیر کی کچھ جماعتوں نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا ۔ لیکن ان کی طرف سے پراکسی امیدوار میدان میں اتارے گئے ہیں‘۔ بی جے پی لیڈر نے الزام لگایا کہ ریاست میں گذشتہ 70 برس کے دوران اقتدار میں رہنے والی جماعتوں نے جمہوریت کو مضبوط کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔

ان کا کہنا تھا ’بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ 8 اکتوبر کو ہونے والی ہے۔ ہم نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پارٹی کے منشور کو جاری کردیا ہے۔ یوں تو دیش بھر میں گذشتہ 70 برسوں کے دوران اب تک 13 مرتبہ کارپوریشنز، کمیٹیوں، کونسلوں اور پنچایت کے انتخابات ہوچکے ہیں، لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ ریاست میں جو جماعتیں اقتدار میں رہیں، انہوں نے جمہوریت کو مضبوط کرنے میں اپنی کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ یہ صرف چوتھی بار ہے کہ ریاست میں یہ انتخابات ہورہے ہیں‘۔

Comments are closed.