اپنے مخالفین کے خاندانوں اور رشتہ داروں کو ایذا رسانی کا شکار بنانا محض بزدلی
جیلوں میں مقید سیاسی مخالفین کو تکالیف اور تشدد کا شکار بنانا محض مطلق العنانیت ہی کہلا سکتا ہے:مشترکہ مزاحمتی قیادت
سرینگر۳۱ اگست اپنے مخالفین کے خاندانوں اور رشتہ داروں کو ایذا رسانی کا شکار بنانا محض بزدلی اور جیلوں میں مقید سیاسی مخالفین کو تکالیف اور تشدد کا شکار بنانا محض مطلق العنانیت ہی کہلا سکتا ہے۔ان باتوں کا اظہار مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی،میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے ایک بیان میں کیا ہے۔وادی میں جاری گرفتاریوں کے تسلسل اور شبانہ چھاپوں کو ہر لحاظ سے غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ کشمیر کے جنوبی اضلاع سے لیکر شمال و وسط میں گرفتاریوں کا سلسلہ دراز تر کیا گیا ہے اور ہزاروں پیر و جوان جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دئے گئے ہیں جبکہ جیلوں اور پولیس تھانوں میں ان پر بدترین جسمانی اور ذہنی جبر و تشدد ڈھائے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔قائدین نے کہا کہ کچھ ماہ قبل کشمیر کے پولیس سربراہ نے ایک عدد بیان دیا تھا کہ متحارب جمعیتوں کو ایک دوسرے کے خاندانوں کو جنگ اور لڑائی میں نہیں لانا چاہئے ۔ اسوقت مشترکہ مزاحمتی خیمے نے بھی انہی خیالات کی تائید کی تھی اور سبھی متحارب لوگوں پر زور دیا تھا کہ آپسی لڑائی میں خاندانوں کو نہ دھکیلا جائے۔لیکن آج کشمیر کے دیہات،گاﺅں جات، قصبے اور محلہ جات خاص طور پر جنوبی کشمیر ایک نئے جبر اور گرفتاریوں کے سلسلے کو دیکھ رہے ہیں اور یہاں پولیس ،ایس او جی اور دوسری قابض فورسز اپنے سیاسی یا عسکری مخالفین کے رشتہ داروں اور دوست و احباب کو گرفتار کررہی ہے،ان کا ٹارچر کیا جارہا ہے اور انہیں ہتک آمیز سلوک سے دوچار کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ ایام کے دوران پولیس، ایس او جی اور دوسری قابض افواج و فورسز کی جانب سے ترال، پلوامہ،اسلام آباد، شوپیان،کولگام،سوناواری اور دوسرے علاقوں کے اندر بیسیوں افراد کو جن کا تعلق سیاسی یا عسکری مزاحمت کے ساتھ ہے کو گرفتار کیا ہے جو پولیس سربراہ کے بیان کردہ بیان کے بالکل برعکس اور ہر لحاظ سے قابل مذمت و قابل نفرین ہیں۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ وہ کشمیری جنہیں این آئی اے نے کشمیر سے اغوا کرکے تہاڑ جیل میں مقید کیا ہوا ہے بھی بدترین قسم کے ٹارچر اور تعذیب سے دوچار کئے جارہے ہیں۔ حال ہی میںوہاں منتقل کی گئیں خاتون اسیرسیدہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کو اس جیل میں الگ الگ سیلوں میں رکھا جارہا ہے جہاں انہیں پالیتھین لفافوں میں کھانا دیا جاتا ہے اور انکی پلاسٹک گلاس یا پلیٹ کی درخواست بھی رد کی گئی ہے۔اُنہیں مسلسل سیلوں میں ہی رکھا جارہا ہے اور کچھ منٹ چہل قدمی کی بھی اجازت نہیں دی جارہی۔ اسی طرح اس جیل میں مقید دوسرے اَسیروں سید شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، شاہد الاسلام، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ میرج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار(بٹہ)، ظہور احمد وٹالی، شاہد یوسف شاہ، محمد اسلم وانی، مظفر احمد ڈار اور دوسرے لوگوں کو بھی مختلف بارکوں میں رکھا گیا ہے جہاں انہیں ناقابل تناول کھانا، غلیظ پانی دیا جاتا ہے اور اَدویات نیزموجودہ گرم موسم کے باوجود بجلی کی عدم دستیابی سے دوچار کیا جارہا ہے جس سے ان اسیروں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔اسی طرح کی صورت حال جموں کشمیر کی جیلوں جن میں کٹھوعہ جیل، ادھمپور جیل، ہیرا نگر جیل، جموں امپھالہ جیل، کور ٹ بلوال جیل ،سرینگر سینٹرل جیل وغیرہ قابل ذکر ہیں میں بھی روا ہے اور ان جیلوںکو بدترین حراستی مراکز میں تبدیل کردیا گیا ہے اور جہاں قیدیوں کو قید تنہائی والی سیلوں کے اندر ڈال کر ٹارچر کیا جاتا ہے،ان کی تذلیل و تحقیر کی جاتی ہے اذیتیں دی جارہی ہیں۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ کشمیر ایک پولیس ریاست ہے جہاں ہر قسم کے سیاسی اختلاف ہے کو فوجی طاقت کے بل پر دبانے کا چلن جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ۰۱۰۲ءسے اسیر چیئرمین مسلم لیگ مسرت عالم بٹ کے چاچا جان وفات پاگئے جبکہ ۶۱۰۲ءسے اَسیر مولانا سرجان برکاتی کے ماموں جان کی بھی وفات ہوئی لیکن ان دونوں اسیروں کو اپنے پیاروں کے جنازے اور تدفین میں شرکت سے بھی روکا گیاحالانکہ نارمل حالات میں اگر کوئی سزا یافتہ بھی ہو تو اُسے بھی جنازے اور تدفین و تعزیت میں شامل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے لیکن کشمیر وہ جگہ ہے جہاں اسیروں کو ان بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا جاتا ہے جو دراصل جموں کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ اور جابرانہ رویے کا عکاس ہے اور اس بات کو بھی ثابت کرتا ہے کہ بھارت اور اسکے ریاستی حاشیہ بردار کشمیر میں ظلم کے سو ا کسی اور چیز کے روادار نہیں۔ مشترکہ مزاحمتی قائدین نے کہا کہ بھارت اسیروں سے متعلق جینوا کنونشن پر دستخظ کرنے والے ممالک میں شامل ہیںاور اسطرح سے اس ملک پر لازم تھا کہ یہ اسیروں سے متعلق اپنے عالمی عہد و پیمان کی پاسداری کرتا لیکن کشمیریوں کے حق میں دوسرے انسانی حقوق کی ہی مانند ا س معاملے میںبھی بھارت جارحیت کا مرتکب ہورہا ہے اور اسیروں پر بدترین مظالم ڈھانے میں مصروف ہے۔مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ آج یوم آزادی کے نام پر ہزاروں کشمیریوں کو تھانوں پر بلانے، انہیں قید کرنے،اور انہیں تذلیل کا نشانہ بنانے سلسلہ دراز کیا گیا ہے۔ حد یہ ہے کہ یہ غیر جمہوری عمل آزادی کا جشن منانے کے نام پر جاری ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ عید الاضحی قریب آنے کے ساتھ ساتھ قید و بند کا یہ بدترین سلسلہ اور بھی تیز تر ہورہا ہے اور ایک ایسے وقت کہ جب اسیروں کے رشتہ دار اپنے عزیزوں کی رہائی اور گھر واپسی کے منتظر ہوتے ہیںمذید لوگوں کو اسیر بناکر جیلوں کے اندر ڈالا جارہا ہے ۔ مشترکہ قائدین نے کہا کہ اپنے مخالفین کے خاندانوں اور رشتہ داروں کو ایذا رسانی کا شکار بنانا محض بزدلی اور جیلوں میں مقید سیاسی مخالفین کو تکالیف اور تشدد کا شکار بنانا محض مطلق العنانیت ہی کہلا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کے کہاکہ کشمیری ان معصوم سیاسی اسیروں اور متاثرین کی جلد رہائی کے متمنی ہیںتاکہ وہ بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ عید کی خوشیاں منا سکیں۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ ہمارے یہ اسیر ہماری آزادی اور حق خودارادیت کےلئے قربانیاں دے رہے ہیں اور ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ان کی قربانیاں کسی بھی صورت میں رائیگان نہیں جانے دی جائیں گی اور حو خودارادیت کے حصول تک یہ جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ مشترکہ قیادت نے کہا کہ عالمی برادری ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل،آئی سی آر سی،اور اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمیشن قابل ذکر ہیںکو بھی کشمیری اسیروں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا فوری نوٹس لینا چاہئے اور معصوم اسیروں کی جانیں محفوظ بنانے کےلئے اپنا رول ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن مشترکہ قیادت جلد ہی عالمی برادری اور انسانی حقوق اداروں کو ایک خط لکھے گی جس میں ان پر زور دیا جائے گا کہ وہ کشمیری اسیروں کے تئیں اپنا رول ادا کریں۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Prev Post
Comments are closed.