عوام نے متحد ہو کر اپنے حوصلوں کر پست ہونے نہیں دیا
سرینگر: عوامی نیشنل کانفرنس نے سپریم کورٹ میں35اے کو آئین سے خارج کرنے کے خلاف اور اس دفعہ کی بر قراری کے سلسلہ میں جو عذرداری داخل کی تھی ،اسے عدالت عظمٰی نے داخل کرنے کی نہ صرف اجازت دی بلکہ اس عذرداری کے بارے میں پندرہ منٹ بحث کرنے کی اجازت بھی دی ہے۔35اے کے دفاع میں جو مزید آٹھ عذرداریاں سپریم کورٹ نے قابل قبول قرار دی ہیں، ان کو بھی اگلی سماعت کی تاریخ پر پندرہ منٹ بحث کرنے کی اجازت دی ہے۔
ان میں جموں و کشمیر کا رڈی نیشن سیول سوسایٹی کے ممبران ایڈوکیٹ میر جاوید ،شری جگموہن رینہ اور نائب مفتی اعظم ناصر الاسلام بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے بشیر احمد شاہ (ویری )سی پی آئی ایم کے محمد یوسف تاریگامی، طارق حمید قرہ اور جموں کشمیر ہائی کورٹ بار اسوسی ایشن نے بھی عذرد اویاں داخل کی ہیں جو سپریم کورٹ نے قابل بحث قرار دی ہیں۔
اے این سی کے سنیئر نائب صدر مظفر شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ہر ایک عذرد ار کو پندرہ منٹ بحث کرنے کی جو اجازت دی ہے، اس کے تناظر میں قانونی ماہر ین اور عذرداریاں داخل کرنے والوں کے لئے صورت حال لازمی بن چکی ہے کہ35اے کے دفاع میں ایک مشترکہ حکمت عملی وجود میں لاکر ریاستی عوام کے سروں پر منڈلا رہے خطرات کو ہمیشہ کے لئے ٹال دیا جائے تاکہ نئی نسلوں کو ستانے اور مصیبت میں ڈالنے کی کوئی گنجائیش نہ رہے ۔
مظفر شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ 27 اگست کو 35اے کے دفاع میں عذرداریوں پر بحث کرنے کی تاریخ مقرر کرے گی۔ اس سے قبل تمام سٹیک ہولڈروں کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی اشد ضروت ہے ۔مظفر شاہ بھی کل نئی دہلی سے سرینگر آکر اس ضمن میں اگلے اقدام کی تیاری کریں گے۔مظفر شاہ نے جموں کشمیر لداخ کے لوگوں کو مبارکباد دی کہ باد مخالف میں بھی عوام نے متحد ہو کر اپنے حوصلوں کر پست ہونے نہیں دیا اور بھر پور احتجاج کرکے جرائت اور حوصلہ مندی کا ثبوت دیا اور بڑی استقامت کے ساتھ نا مواقف حالات کا مقابلہ کیا آئندہ بھی اسی یکجہتی کی امید ہے۔
Comments are closed.