مظفرپور آبروریزی معاملے میں لوک سبھا میں کانگریس،راشٹریہ جنتا دل کا ہنگامہ

نئی دہلی، (یو این آئی) بہار کے مظفرپور آبروریزی معاملہ میں ملزموں کو بچانے اور ثبوت کو ختم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے آج کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ممبران نے وقفہ صفر کے دوران لوک سبھا میں ہنگامہ کیا اور حکومت کی طرف سے غیر جانبدار جانچ کا یقین دلائے جانے کے باوجود پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کرگئے۔
وقفہ صفر کی کارروائی ختم ہوتے ہی کانگریس اور آر جے ڈی کے ممبران مظفر پور کے ایک لڑکیوں کے ہوم شیلٹر میں 40 بچوں کے ساتھ آبروریزی کے معاملے کو اٹھانے کی مانگ کرتے ہوئے اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوگئے۔ لوک سبھا اسپیکر محترمہ سمترا مہاجن نے کہا کہ وہ ضروری کاغذات پیش کئے جانے کے بعد وقفہ صفر میں انہیں اس کی اجازت دیں گے۔
وقفہ صفر ہونے پر انہوں نے کانگریس کی رنجیت رنجن اور آر جے ڈی کے جے پرکاش نارائن یادو کو اس پر بولنے بھی دیا۔لیکن دونوں پارٹیوں کے ممبران وزیر داخلہ سے بیان دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسپیکر کے سامنے آگئے۔ محترمہ رنجیت رنجن نے اسپیکر کے ڈیسک پر سے کتاب نیچے پھینک دی۔ انہوں نے لوک سبھا جنرل سکریٹری کی ڈیسک پر سے بھی کچھ کتابیں نیچے گرادیں۔
ہنگامہ بڑھتے دیکھ کر محترمہ مہاجن نے 12:20 پر پارلیمنٹ کی کارروائی 10 منٹ کے لئے ملتوی کردی۔ پارلیمنٹ کی کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر بھی کانگریس اور آر جے ڈی کا ہنگامہ جاری رہا۔ اسپیکر نے کہا کہ معاملہ حساس ہے اور سی بی آئی کی جانچ کا حکم دیئے جاچکے ہیں۔ اس لئے ہر مرتبہ وزیر داخلہ بیاں دیں یہ ضروری نہیں ہے۔ اس درمیان پارلیمانی معاملوں کے وزیر اننت کمار نے کہا کہ اس معاملے میں وزیر داخلہ پہلے بیان دے چکے ہیں اور سی بی آئی جانچ کا حکم دیا جاچکا ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ سی بی آئی جانچ پوری طرح غیر جانبدار ہوگی۔ ممبر پارلیمنٹ نے جو بھی نئی بات کہی ہے اسے وزیر داخلہ تک پہنچا دیا جائے گا۔ لیکن ان کے جواب

Comments are closed.