عمران خان وزارت عظمیٰ کےلئے باضابطہ طور پر نامزد

تحریک انصاف وفاق کی سب سے بڑی جماعت بن گئی: شاہ محمود قریشی
اسلام آباد:پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عمران خان کو متفقہ طور پر پارلیمانی رہنما مقرر کر لیا گیا ہے۔پیر کو اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

جس میں شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی بطور پارلیمانی رہنما تقرری کی تحریک پیش کی۔اس اجلاس میں تحریک انصاف کے ملک بھر سے نومنتخب اراکین نے شرکت کی اور تمام ارکان اسمبلی نے کھڑے ہو کر اس تحریک کی حمایت کی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو باضابطہ طور پر وزیراعظم نامزد کردیا گیا ہے۔عمران خان پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شرکت کے لیے مقامی ہوٹل پہنچے تو لوگوں نے انہیں مبارک باد پیش کی، جس پر عمران خان نے بھی جواب میں مبارک باد دی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج ان کی جماعت کا پہلا اجلاس تھا، جس میں عمران خان نے نومنتخب ممبران کو مبارکباد پیش کی اور ان کی جدوجہد کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ جس جماعت کے وجود پر لوگ انگلیاں اٹھاتے تھے آج وہی جماعت پارلیمان میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے اور حکومت بنانے کی اہل ہوگئی ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف آج وفاق کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے جس کی نمائندہ پاکستان کے چاروں کے صوبوں میں ہے، اور آج عمران خان کو پارٹی کی جانب سے پارلیمانی لیڈر بھی نامزد کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پی ٹی آئی کے ساتھ الحاق کرنے والے آزاد نومنتخب اراکینِ اسمبلی کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔پی ٹی آئی کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ ہم پوری کوشش کریں گے کہ ہم عوامی توقعات پر پورا اتریں۔

ایوان میں مضبوط اپوزیشن کے خیال پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جو جماعتیں اپوزیشن بنارہی ہیں ان میں نظریاتی یکسانیت نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج پاکستان تحریک انصاف کا خوف ہی ان جماعتوں کو یکجاں کر رہا ہے۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں 174 کی تعداد موجود ہے، جس میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) مینگل کے امیدواروں کی تعداد شامل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان الیکشن جیت کر آئی ہے تاہم ہمیں ان کی ضرورت ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت سازی ایک بہت ہی مشکل عمل ہے۔علاوہ ازیں عمران خان نے سرکاری پروٹوکول پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ٹریفک نہ روکنے کی ہدایت کی۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنما نعیم الحق نے کہا کہ حکومت نے عمران خان کو مکمل وزیراعظم کا پروٹوکول دیا جبکہ ہم نے پولیس کی صرف4 گاڑیوں کی درخواست کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ مختلف ایجنسیوں کی گاڑیاں، پولیس اور رینجرز شامل تھیں لیکن عمران خان چاہتے ہیں عوام کو کم سے کم تکلیف ہو۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان وزیراعظم کے پروٹوکول کے خلاف ہیں اور وہ پروٹوکول کے باعث عوام کو ہونے والی پریشانی سے بے چین رہے۔ذرائع ابلاغ میں چلنے والی رپورٹس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پہلے ہی وفاقی کابینہ کے ارکان کی تعداد 15 سے 20 وفاقی وزراءپر مشتمل رکھنے کا فیصلہ کر چکے تھے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے نو منتخب قومی اسمبلی کے ارکان نے وفاق میں پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کردیا، اس لیے پارٹی کی جانب سے ایم کیو ایم کو ایک وفاقی وزارت دیے جانے کا امکان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کی قیادت وزیراعلیٰ پنجاب کی نشست کے لیے علیم خان، فواد چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد اور سبطین خان کے ناموں پر غور کررہی ہے‘۔خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے لیے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور عاطف خان مضبوط امیدوار ہیں۔اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے نائب صدر پرویز اعلیٰ کا نام پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے لیے زیر غور ہے، خیال رہے کہ مسلم لیگ (ق) نے پنجاب اور وفاق میں پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔پی ٹی آئی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کو قومی اسمبلی کے 174 اور پنجاب اسمبلی کے 186 امیدواروں کی حمایت حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ ’وفاق میں174 اور پنجاب میں 186 نشستوں کے ساتھ پی ٹی آئی بڑی آسانی کے ساتھ وفاق اور صوبے میں اپنی حکومت تشکیل دے سکے گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی 4 نشستیں 174 نشستوں میں شامل نہیں ہیں کیونکہ ان کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے اور بی این پی نے پی ٹی آئی کی حمایت کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا‘۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے این اے 131 (لاہور) میں دوبارہ گنتی کرانے کا حکم دینا ناقابل فہم ہے، یہ عدالت کی ذمہ داری نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے‘۔واضح رہے کہ عدالت نے ای سی پی کو مذکورہ حلقے سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روکتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ 48 حلقوں میں دوبارہ گنتی کا عمل جاری ہے اور یہ انتخابی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے۔

Comments are closed.