دفعہ 35 اے، سماعت کو ملتوی کرنے سے اہلیان جموں وکشمیر کو عبوری راحت نصیب ہوئی: محبوبہ مفتی

سری نگر:: (یو ا ین آئی) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی ) صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت 27 اگست تک ملتوی کرنے سے اہلیان ریاست کو عبوری راحت نصیب ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس دفعہ کے سٹیٹس پر تعطل جاری رہنے سے اہلیان ریاست میں بے چینی اور گھبراہٹ کی لہر دوڑی ہوئی ہے۔ محترمہ مفتی نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’اگرچہ دفعہ 35 اے پر سماعت کو ملتوی کرنا کوئی حل نہیں ہے۔ تاہم اس سے اہلیان جموں وکشمیر کو عبوری راحت نصیب ہوئی ہے۔ لیکن اس کے سٹیٹس پر تعطل جاری رہنے سے اہلیان ریاست میں بے چینی اور گھبراہٹ کی لہر دوڑی ہوئی ہے‘۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پیر کے روز دفعہ 35 اے کی آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج دینے والی درخواستوں کی سماعت 27 اگست تک کے لئے ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اے ایم کھانولکر کی بنچ نے کہا کہ اس معاملہ کو آئینی بنچ کو سونپنے کے معاملہ کے تعین کے لئے تین رکنی بنچ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

اسی درمیان مرکز اور جموں و کشمیر حکومت نے ریاست میں ہونے والے پنچایت انتخابات کے پیش نظر کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی کورٹ سے درخواست کی۔ جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اس کیس کے لئے تین رکنی بنچ تشکیل دیں گے، جو 27 اگست کو یہ طے کرے گی کہ اس معاملہ کو آئینی بنچ کے پاس بھیجا جائے یا نہیں اور اگر بھیجا جائے تو اس کے کن کن آئینی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے۔
دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے ، غیر منقولہ جائیداد خریدنے ، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے ، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ 1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رْو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔

Comments are closed.