مرکزی حکومت فوری طور پر سپریم کورٹ میں دفعہ35 اےکیخلاف کیس کو خارج کروائے: علی محمد ساگر
سرینگر// نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ جس طرح سے ریاست کے تینوں خطوں کے عوام نے دفعہ35اے کے دفاع کیلئے اپنے نظریاتی بالائے طاق رکھ اتحاد و اتفاق اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا وہ نئی دلی کیلئے چشم کُشا ہونا چاہئے اور مرکزی حکومت کو فوری طور پر عدالت عظمیٰ میں اٹارنی جنرل کے ذریعے حلف نامہ دائر کرکے اس کیس کو خارج کروانا چاہئے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے پارٹی لیڈران اور عہدیداران کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دفعہ کے دفاع کیلئے جموں وکشمیر کے عوام نے جس جو ش اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے وہ ملک سمیت پوری دنیا کیلئے ایک پیغام ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ ہمارے رشتے ایک بنیاد پر پڑے ہیں، جس کا واضح تحریری ثبوت دفعہ 370 کے ساتھ ساتھ دہلی اگریمنٹ اور 1952کی پوزیشن ہے اور یہی ریاست اور مرکز کے رشتوں کی بنیاد ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ رشتے تب ہی پائیدار اور ممکن ہیں جبکہ ریاست کے لوگوں کی اندرونی خودمختاری (اٹانومی) کو بحال کیا جائے اور ریاست کی خصوصی پوزیشن کیخلاف کی جارہی سازشوں کا بھی ہمیشہ کیلئے خاتمہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ نازک موڑ پر نیشنل کانفرنس کو ایک اہم رول ادا کرکے ریاست جموں و کشمیر کی پہچان بچانے ،ریاست کے ٹکڑے ہونے اور عوام میں دوریاں بڑھنے کے عمل پر روک لگانی ہے۔ تاکہ ریاست جموں و کشمیر کی وحدت، کشمیریت اور خصوصی پوزیشن برقرار رہ سکے۔
ساگر نے کہا کہ جس طرح کا ماحول گذشتہ تین 4سال سے برپا کیا جارہا ہے وہ ریاست کے صدیوں کے بھائی چارہ ،مذہبی ہم آہنگی اور خصوصی پوزیشن کو پارہ پارہ کرنے کی ایک بدترین کوشش ہے اور موجودہ دور میں ریاست کے عوام کو بلا لحاظ مذہب و ملت اور رنگ و نسل ایک ہوکر فرقہ پرست اور ریاست دشمن عناصر کے مذموم ارادوں کو خاک ملانے کیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
تاریخ گواہ ہے مرحوم شیخ محمد عبداللہ کا یہی خواب تھا کہ کشمیری قوم بھی ایک باعزت اور عزت نفس کی زندگی بسر کرے، جس کے لئے مرحوم نے 24سال جیلوں خانوں میں گذارے۔
جنرل سکریٹری نے کہا کہ نیشنل کانفرنس آج بھی اُس پالیسی اور پروگرام کا سختی سے عمل پیرا ہے جس کی ترتیب مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے دی ہے اور اُن کی یہ عوامی نمائندہ جماعت اُنہی کے نیا کشمیر کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے کام کرتی آئی ہے۔مرحوم شیخ محمد عبداللہ کا نظریہ اور ویژن یہی تھا کہ ریاست کے لوگ بھی اپنی ریاست کا وجود کلچر، ثقافت، تہذیب و تمدن برقرار رکھ کر ایک منفرد قوم کی حیثیت سے زندگی گزارے۔
Comments are closed.