سری نگر(کے پی ایس )::وادی کشمیر کی متعدد تجارتی، صنعتی اور ٹرانسپورٹ انجمنوں نے پیرکے روز شہر خاص اور سیول لائنز میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے کے خلاف ہورہی مبینہ سازشوں کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کیا،جس دوران مولانا آزاد روڑ پر ایک یو این مارچ کو ناکام بناتے ہوئے درجنوں مظاہرین کو حراست میں لیا .
شہر خاص کارڈی نیشن کمیٹی کی جانب سے دفعہ 35 اے کے حق میں ایک مارچ نکالا گیا .تاجروں نے علمگیری بازار مں دھرنا دیا .ادھر کشمیر اکنامکس الائنس کی جانب سے طے شدہ پروگرام کے تحت ایک مارچ نکالا.احتجاجی تاجروں، صنعت کاروں اور ٹرانسپورٹروں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرس اٹھا رکھے تھے جن پر دفعہ 35 اے کے حق میں تحریریں درج تھیں۔
مظاہرین یو این دفتر کی مارچ کررہے تھے ،تاہم جب یہ مارچ مونالانا آزاد روڑ پر بی ایڈ کالج کے نزدیک پہنچا ،تو یہاں موجود پولیس کی بھاری نفری نے اس کا راستہ روکا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی ،جس دوران مزاحمت کے دوران پولیس درجنوں مظاہرین کو حراست میں لیکر کوٹھی باغ پولیس تھانہ میں نظر بند رکھا .
مقررین نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت ہندوستان کو ریاست کی آئینی حیثیت کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ خوانی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا ’یہ احتجاج دفعہ 35 اے کے خلاف ہورہی سازشوں کے خلاف کیا جارہا ہے۔ اس کے دفاع کے لئے کیا جارہا ہے۔ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے ، غیر منقولہ جائیداد خریدنے ، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے ، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے۔
دفعہ 35 اے دراصل دفعہ 370 کی ہی ایک ذیلی دفعہ ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ 1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔
10 اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میںدفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ دفعہ (35 اے ) جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے‘ ۔ یو این آئی
Comments are closed.