افغانستان ::افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پولیس نے 3 غیر ملکیوں کی لاشیں برآمد کی ہیں جنہیں اغوا کر نے کے بعد قتل کیا گیا تھا، حالیہ کچھ عرصے میں جنگ زدہ افغانستان میں غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغان دارالحکومت میں گزشتہ چند ماہ میں داعش اور طالبان کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنانے کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حوالے سے افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تینوں مقتولین کابل میں قائم لاجسٹک کمپنی کے لیے کام کرتے تھے، اور ان کا تعلق بھارت، مقدونیہ اور ،ملائیشیا سے تھا۔
اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے پولیس ترجمان حشمت ستنِک زئی کا کہنا تھا کہ ہ ’فی الحال ہمارے خیال میں یہ ایک دہشت گردانہ کارروائی تھی‘۔
دوسری جانب ملائیشا کی وزارت خارجہ نے اپنے شہری کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس معاملے کی پیش رفت اور لاش کو ملائیشیا لانے کے لیے افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔
واضح رہے کہ یہ تینوں افراد دفتر سے ڈرائیور کےہمراہ کار میں جانے کے لیے نکلے تھے جس کے صرف ایک گھنٹے بعد ہی کابل کے مضافاتی علاقے میں ایک مختلف کار سے تینوں کی لاشیں برآمد ہوئی، تاہم کسی عسکری گروہ نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
اس ضمن میں وزارت داخلہ کے عہدیدار بحر مہر کا کہنا تھا کہ تینوں مقتولین کو کار کے اندر فائرکر کے قتل کیا گیا، جبکہ پولیس حکام مشتبہ شخص کے طور پر کار کے ڈرائیور سے تفتیش کررہے ہیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تینوں افراد کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، جن میں سے 2 کی لاشیں کار کی ڈگی میں رکھی گئی تھیں۔
خیال رہے کہ افغانستان میں کسی بھی دوسرے عسکری گروہ کے مقابلے میں زیادہ تر علاقوں میں طالبان کا قبضہ ہے، تاہم شہری علاقوں میں داعش کی جانب سے بھی پر تشدد کارروائیاں دیکھنے میں آئیں ہیں۔
مذکورہ واقعے سے چند گھنٹوں قبل ہی افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شمالی افغانستان میں عسکری گروہوں کے خاتمے پر سمجھوتے کے تحت 150 سے زائد عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈالے تھے۔
افغان دارالحکومت کابل میں جرائم پیشہ افراد کی جانب سے غیر ملکیوں اور دولت مند مقامی افراد کے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے ، جبکہ کچھ واقعات میں اغوا شدہ افراد کو عسکری گروہوں کے حوالے بھی کردیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ افغانستان کے دیگر علاقوں جہاں عسکری گروہوں کا قبضہ ہے، میں بھی غیر ملکیوں کو اغوا کیے جانے کی وارداتیں عام ہیں، خیال رہے کہ چند ماہ قبل بھی شمالی افغانستان میں کام کرنے والے6 بھارت انجینئروں کو ڈرائیور کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا۔
Comments are closed.