اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنادی، جس کے ساتھ ہی وہ 5 سال کے لیے نااہل ہوگئے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 11 جولائی کو طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج سنایا گیا۔
مذکورہ کیس میں آج ہونے والی مختصر سماعت میں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے طلال چوہدری پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا, ساتھ ہی آئین کے آرٹیکل 63 ون جی کے تحت انہیں عدالت برخاست ہونے تک کی سزا بھی سنائی گئی۔
خیال رہے کہ مسلم لیگی رہنما طلال چوہدری عدالتی فیصلے کے خلاف ایک ماہ کے اندر نظرثانی کی درخواست کرسکتے ہیں۔
مقدمے کا پس منظر
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کی 24 اور 27 جنوری 2018 کی تقاریر میں عدلیہ مخالف تقاریر پر نوٹس لیا تھا۔
طلال چوہدری نے مسلم لیگ (ن) کے جڑانوالہ میں جلسے کے دوران عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ایک وقت تھا جب کعبہ بتوں سے بھرا ہوا ہوتا تھا، آج ہماری عدالت جو ایک اعلیٰ ترین ریاستی ادارہ ہے میں پی سی او ججز کی بھرمار ہے’۔
انہوں نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘میاں صاحب انہیں باہر پھینک دو، انہیں عدالت سے باہر پھینک دو، یہ انصاف نہیں دیں گے بلکہ اپنی نا انصافی جاری رکھیں گے’۔
بعد ازاں یکم فروری چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو عدلیہ کے خلاف تقریر کرنے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 6 فروری 2018 کو طلال چوہدری کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں ایک ہفتے میں وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی مہلت دی تھی۔
طلال چوہدری نے 24 فروری کو سپریم کورٹ میں توہینِ عدالت کیس میں اپنا عبوری جواب جمع کرایا تھا۔
سپریم کورٹ نے 26 فروری کو وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری سے متعلق توہینِ عدالت ازخود نوٹس کیس میں وکیل کی عدم پیشی پر سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو بیانات سے متعلق سی ڈی طلال چوہدری کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
14 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران طلال چوہدری پر فردِ جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔ بعد ازاں 15 مارچ کو ان پر توہین عدالت مقدمے میں فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔
بعد ازاں 21 مئی کو سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران طلال چوہدری کو اپنے دفاع میں گواہان پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔(ڈان اردو )
Comments are closed.