نئی دہلی: ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظرکل مرکزی دفترجمعیۃ علماء ہند کے مفتی کفایت اللہ میٹنگ ہال بہادرشاہ ظفرمارگ میں جمعیۃعلماء ہند کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک کے موجودہ حالات اور قانون وانتظام کی بدتر صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا ساتھ ہی دوسرے اہم ملی اور سماجی ایشوز پر تفصیل سے غوروخوض ہوا، اجلاس میں آئندہ مدت کے لئے مولانا سید ارشدمدنی کی صدارت کا اعلان کیا گیا۔
مولانا ارشد مدنی نے تمام اہم ایشوزپراپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات خاص طورپرمسلم اقلیت اوردلتوں کیلئے تقسیم کے وقت سے بھی بدتراور خطرناک ہوچکے ہیں، ایک طرف جہاں آئین اور قوانین کی بالادستی کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے وہیں عدل وانصاف کی روشن روایت کوبھی ختم کردینے کی خطرناک روش اخیتارکی جارہی ہے ۔
مولانامدنی نے انتباہ دینے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں کسی ایک نظریہ اور مذہب کی بالادستی چلنے والی نہیں ہے یہ ملک سب کا ہے ہندوستان ہمیشہ سے گنگاجمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اسی راہ پر چل کر ہی ملک کی ترقی ممکن ہے ۔ موب لنچنگ کے حالیہ واقعات پر اپنی سخت برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سید ارشدمدنی نے کہا کہ یہ قتل نہیں حیوانیت اور درندگی کی انتہاہے کہ ہجوم کی شکل میں اکٹھا ہوکر کسی بے گناہ اور نہتے شخص کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتاردیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات تویہ ہے کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے باوجود یہ درندگی رک نہیں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد کوئی ملی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور یہ سیاسی طور پر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔اس لئے تمام سیاسی پارٹیوں خاص کر وہ پارٹیاں جو اپنے آپ کو سیکولر کہتی ہیں میدان عمل میں کھل کر سامنے آئیں اور اس کے خلاف قانون سازی کے لئے عملی اقدام کریں، صرف مذمتی بیان کافی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم طویل عرصہ سے حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ گائے کو بھی نیشنل اینیمل کا درجہ دے دیا جائے تاکہ ہمیشہ کے لئے گائے کے تحفظ کا مسئلہ ہی ختم ہوجائے مگر حکومت کی طرف سے اب تک سردمہری کا اظہار ہورہا ہے ، قابل ذکر ہے کہ اجلاس میں مجلس عاملہ نے بھی مولانا مدنی کے اس مطالبہ کی تائید کی ،کل یعنی 30جولائی کو آسام میں این آرسی کی حتمی فہرست آنے والی ہے، اس تناظر میں مولانا مدنی وہاں کے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ پریشان نہ ہو اور صبروتحمل کا مظاہرہ کریں جن لوگوں کا نام فہرست میں نہیں ہوگا، انہیں اپنی شہریت ثابت کرنے کے لئے مزید مہلت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں مددکے لئے جمعیۃعلما کے رضاکار ضلع ، تحصیل اور بلاک سطح پر موجود رہیں گے جوایسے لوگوں کی ہر ممکن مددکریں گے اور اگر اس کے بعد بھی ان کا نام این آرسی میں شامل نہیں ہوتا تو اس کے لئے قانونی طورپر ہمیشہ کی طرح ہماری جدوجہد جاری رہے گی ، بابری مسجد ملکیت کے مقدمہ کی اب تک کی قانونی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے وکلاء کی بحث سے پوری طرح مطمئن ہیں اور امید کرتے ہیں کہ مقدمہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے ایک کثیر رکنی بینچ کے سپردکردیا جائے گا ۔
اجلاس مجلس عاملہ کی کارروائی مولانا سید ارشدمدنی کی صدارت میں ناظم عمومی مولانا عبدالعلیم فاروقی کی تلاوت کلام پاک سے ہوئی ۔اجلاس میں بابری مسجد مقدمہ اور آسام کی شہریت سے متعلق مقدمات کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ، ملک کی موجودہ صورت حال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی خاص طور پر ہجومی حملہ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید بے چینی کا اظہار کیا گیا ۔جمعیۃعلماہند کی ممبرسازی کی آخری تاریخ 31 اکتوبر مقرر کی گئی ،شرکاء اجلاس میں صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سیدارشدمدنی ، ناظم عمومی مولانا عبدالعلیم فاروقی، ارکان میں مولانا حبیب الرحمن قاسمی دیوبند، مولانا عبدالرشید آسام، مولانا مشتاق عنفر آسام ، مولانا محمد حنیف صالح گجرات ، مولانا اشہد رشیدی مرادآباد، مولانا سید اسجد مدنی دیوبند، مولانا فضل الرحمن قاسمی ، مولانا عبداللہ ناصربنارس، الحاج حسن احمد قادری پٹنہ ، الحاج سلامت اللہ دہلی کے علاوہ مولانا محمد راشد قاسمی، مولانا محمد خالد قاسمی ہریانہ ، مولانا عبدالقیوم قاسمی مالیگاؤں، مولانا محمد احمد بھوپال، مفتی عبدالقیوم گجرات، بطور مدعوخصوصی شریک ہوئے اجلاس کی کارروائی صدرمحترم جمعیۃعلماء ہند کی دعاپر اختتام پزیر ہوئی ۔
Comments are closed.