جسمانی طور نا خیز افراد جائز مطالبات حل نہ ہونے سے ٹھوکریں کھانے پر مجبور /صدر

ڈسبلٹی ایکٹ کو پاس کرنے میں گورنر انتظامیہ اپنی ذاتی مداخلت کریں

سرینگر/22جولائی// جموں کشمیر ہینڈی کپیڈایسوسی ایشن کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ سرینگر میں منعقد ہوئی جس میں ریاستی جسمانی طور ناخیز افراد کے لوگوں کی فلاحو بہبود اور ان کو در پیش مشکلات کے بارے میں غور و خوض کیا گیا ۔ میٹنگ میں ریاست کے آر پار ہینڈی کیپڈ ایسوسی ایشن کے 20ممبران نے شرکت کی ۔سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے جسمانی طور نا خیز افراد کے ریاستی صدرعبد الرشید بٹ نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست میں جسمانی طور ناخیز افراد کی فلاح و بہود کیلئے ابھی بہت سارے اقدامات اٹھانے باقی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تیس سالوں سے جسمانی طور نا خیز افراد ردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو رہے ہیں اور ان کے مشکلات حل کرانے کیلئے جموں کشمیر کی تمام سابقہ سرکاریں کھبی سنجیدہ نہیں ہوئی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال سے حکومت نے جسمانی طور نا خیز افراد کی طرف خصوصی توجہ فراہم کرکے اگرچہ ڈسبلٹی کمیشن کی تعیناتی عمل میں لانے کے علاوہ کچھ دیگر اقدامات بھی اٹھائے گئے جس کا ہم گورنر انتظامیہ کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم جو بھی ہمارے جائیزمطالبات خاص کر ڈسبلٹی ایکٹ 2016کو پاس کرنے کا مطالبہ ہنوز التوا میں پڑا ہوا ہے ۔ میٹنگ کے دوران تمام ممبران نے ریاستی گورنر این این ووہرا سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ایکٹ کو پاس کرنے میں ذاتی مداخلت کریں تاکہ جسمانی طو ر نا خیز افراد کی دیرینہ مانگ پوری ہو سکے اور انہیں مشکلات سے نجات مل سکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہم گورنر سے گزارش کرتے ہیں کہ ملٹی پل ڈسبلٹی ٹرسٹ جو ریاستی کونسل سے حالیہ ہی میں تسلیم کیا گیا کے کام کاج میں سرعت لانے کے علاوہ ان تمام آرگنائیزیشنوں کو لایا جائے جو ڈسبلٹی سیکٹر میں کام کرتے ہیں ۔اور اسکی تمام ذمہ داری ڈسبلٹی کمیشن کو سپرد کی جائے ۔ میٹنگ میں تمام ممبران نے اس بات پر دیا کہ بجٹ میں بھی جسمانی طور نا خیز افراد کیلئے الگ تین فیصد ہونے چاہئے ۔جسمانی طور نا خیز بچوں کیلئے اسکیم شروع کی جائے تاکہ وہ اپنی تعلیم با آسانی حاصل کر سکے جبکہ جسمانی طور نا خیز تعلیم یافتہ بے روز گار نوجوانوں کیلئے الگ سے بھرتی عمل شروع کیا جائے ۔ میٹنگ میں تمام ممبران نے کہا کہ ریاستی گورنر این این ووہرا کی کاوشوں کے بدولت جسمانی طور نا خیز افراد کے بہت سارے مسائل حل ہوئے جبکہ انہوں نے جسمانی طور نا خیز افراد کے مسائل حل کرنے میں ذاتی دلچسپی کا مظاہرہ کیا جس کے لئے ہم اس کا شکر گزار ہے ۔ آخرپر ممبران نے ایک مرتبہ پھر گورنر این ووہرا سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاستی میں ڈسبلٹی ایکٹ کو پاس کرنے میں اپنی ذاتی مداخلت کریں تاکہ جسمانی طور نا خیز افراد کے تمام مسائل و مشکلات کا حل ہو سکے ۔

Comments are closed.