سر حدی ضلع کپوارہ میں یونیورسٹی کیمپس ایک خواب

سرکاری وعدوں اور دعوؤں کے باوجود مکمل نہ ہوسکا

سرینگر/21جولائی: سرحدی ضلع کپوارہ میں طلبہ کو یونیورسٹی کمپس غیر متحرک ہونے کی وجہ سے شدید پریشانیوں کا سامناکرنا پررہا ہے جبکہ ضلع میں یونیورسٹی کمپس چالو کرنے کے حوالے سے مختلف سرکار وں نے دعوے تو کئے تاہم زمینی سطح پر اسکے لئے کوئی کام نہیں کیا ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کو موصولہ تفصیلات کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ میں یونیورسٹی آف کشمیر کی جانب سے کمپس کیلئے اراضی حاصل کی گئی اور اس پر کمپس کیلئے تعمیرات کا کام بھی شروع کیا گیا تاہم اس کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر ادھورا چھوڑا گیا جس کے نتیجے میں ضلع کے 5ڈگری کالجوں کے طلبہ کو شدید پریشانیوں کاسامناکرنا پڑرہا ہے ۔ ضلع میں گورنمنٹ ڈگری کالج ہندوارہ، گورنمنٹ ڈگری کالج کپوارہ، گورنمنٹ ڈگری کالج ٹنگڈار، گورنمنٹ ڈگری کالج کپوارہ، گورنمٹ ڈگری کالج خواتین کپورہ، کام کررہے ہیں تاہم ان مذکورہ کالج کے طلبہ کیلئے کمپس متحرک نہیں ہے ۔ جبکہ دیگر اضلاع میں دو یا اس سے زیادہ ڈگری کالج ہی ہیں تاہم وہاں پر یونیورسٹی کمپس کام کررہا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ ضلع کولگام میں گورنمنٹ ڈگری کالج کولگام ، گورنمنٹ ڈگری کالج کلم کولگام ،گورنمنٹ ڈگری کالج دمحال ہانجی پورہ ہیں اور وہاں پر کیمپس محترک ہیں ۔ جبکہ لہہ میں صرف ایک ڈگری کالج ہے اور وہاں پر بھی یونیورسٹی کمپس چالو ہے ۔ ستم ضریفی یہ ہے کہ کپوارہ میں 2008کو اُس وقت کے وزیر اعلیٰ غلام بنی آزاد نے کمپس قائم کرنے کا اعلان کیا اور ان ہی دنوں لہہ کیلئے بھی ایک کمپس کا اعلان کیا گیا تاہم لہہ میں کمپس چالو ہے لیکن کپوارہ میں اس کو سیاسی بھینٹ چڑھایا گیا جس کے نتیجے میں ضلع بھر کے ہزاروں طلبہ کو پریشانیوں کا سامنا ہے ۔

Comments are closed.