دربار مؤ کی سرینگر منتقلی اور موسم گرما کی آمد کیساتھ ہی گداگروں کی فوج بھی وارد کشمیر

گاڑیوں میں ،پبلک پارکوں میں ،آستانوں ،خانقاہوں و مساجدکے باہر جمایا ڈیرہ

سرینگر/28اپریل / / موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی غیر کشمیری گداگروں کی فوج وادی واردہوگئی ہے ، جنہوں نے وادی کے اہم آستانوں و مساجدوں کے باہر ڈیرہ جمایا ہے جبکہ گداگروں میں چھوٹے بچوں اور خواتین کی کثیر تعداد موجود ہے۔اس دوران عام لوگوں نے پولیس پر الزام لگایا ہے کہ گداگروں کی وادی میں دراندازی کرنے پر پولیس خاموشی اختیار کر رہی ہے جبکہ کئی برس پہلے پولیس نے غیر ریاستی گداگروں کے خلاف ایک مہم کے تحت انہیں وادی سے باہر لے جاکر چھوڑا جاتا تھا۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق موسم میں بہتری کے ساتھ ہی وادی میں غیر ریاستی بھکاریوں کی ایک بڑی فوج نے ڈھیرہ جمایا ہے اور مختلف آستانوں جن میں درگاہ حضرتبل ،پیر دستگیر صاحبؒ ،مخدوم صاحبؒ ،آستان عالیہ سونہ وار کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع میں بھی غیر ریاستی بھکاریوں نے بڑے مساجد و خانقاہوں کے باہر ڈیرہ جمایا ہے اور آستانوں میں آنے والے زائرین نمازیوں کو اس قدر تنگ کیا جاتا ہے کہ وہ کچھ پیسے دینے پر مجبور ہوتے ہیں ۔نمازیوں کے علاوہ دیگر راہگیروں کو بھی نہیں بخشا جاتا ہے اور خواتین وبچے اس قدر لوگوں کے ارد گرد جمع ہوتے ہیں کہ جیسے بھوکے کھانے کے نوالے پر ۔اس دوران عوامی حلقوں نے اس بات پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے کہ غیر ریاستی گداگروں کو وادی سے باہر نکالنے میں پولیس کس طرح ناکام ہوچکی ہے اور اس مسئلے پر انتظامیہ وپولیس کی خاموشی معنی خیز ہے ،کئی لوگوں نے سی این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ بھکاریوں کی وجہ سے نمازیوں کو مختلف پریشانیاں لاحق ہوجاتی ہیں اور مساجدوں کے باہر نمازیوں کے کپڑے پکڑ کر بھیک دینے پر مجبور کرتے ہیں جبکہ کئی نمازیوں کے جوتے و چپل بھی چوری ہوجاتے ہیں ۔عوامی حلقوں نے پولیس و انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ریاستی گداگروں کو وادی آنے پر پابندی عائد کرے۔

Comments are closed.