کپواڑہ میں کنٹرول لائن کے نزدیک تیسرے روز بھی تلاشی آپریشن جاری
جنگلات میں ممکنہ طور چھپے بیٹھے جنگجوؤں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے سونگھنے والے کتوں کا بھی سہارا لیا گیا
سرینگر/28اپریل // فوج کی طرف سے لائن آف کنٹرول کے کپواڑہ سیکٹر میں دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کے بعد متصل جنگلات میں ممکنہ طورموجود مزیدجنگجوؤں کو ڈھونڈ نکالنے کے لئے تیسرے روز بھی تلاشی کارروائی وسیع پیمانے پر جاری ہے جبکہ فوج نے تلاشی کارروائی کے دوران سونگھنے والے کتوں کا بھی سہارا لیا۔ سی این آئی کو دفاعی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ شام کپواڑہ کے جمہ نگری سیکٹر میں فوج نے دراندازی کی ایک اور کوشش ناکام بنادی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کی شام کنٹرول لائن کی نگرانی پر مامورفوجی اہلکاروں نے گشت کے دوران جنگجوؤں کے ایک گروپ کی نقل و حرکت دیکھی۔ذرائع کے مطابق جب فوج نے آس پاس کے علاقہ کو گھیرے میں لے کرجنگجوؤں کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کی تو جواب میں انہوں نے فوج پر اندھادھند گولیاں چلائیں جس پر فوجی اہلکاروں نے فوری طور مورچہ سنبھالتے ہوئے جوابی کارروائی شروع کی۔اس طرح طرفین میں باضابطہ جھڑپ کا آغاز ہوا اوران کے درمیان شدید گولی باری کاسلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔اسی دوران فورسز کی اضافی کمک طلب کرکے مزید علاقوں کو گھیرے میں لیکر تلاشی کارروائی جاری رکھی گئی۔دفاع ذرائع کے مطابق جنگلات میں سنیچروار کو مسلسل تیسرے روز بھی تلاشی کارروائی جاری رہی ۔ جس دوران ممکنہ طور پر جنگلات میں چھپے بیٹھے جنگجوؤں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے سونگھنے والے کتوں کا بھی سہارا لیا گیاجبکہ جنگجوؤں کو تلاش کرنے کیلئے فوج کی مزید کمک کی مدد سے وسیع جنگلات کو گھیرے میں رکھا گیا ہے اور آخری اطلاع ملنے تک تلاشی کارروائی جاری تھی۔ دفاعی ذرائع نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جمعرات کی شام کو کپواڑہ میں لائن آف کنٹرل (ایل او سی) کی حفاظت پر مامور فوجیوں نے جنگجوؤں کے ایک گروپ کو سرحد کے اس پار دراندازی کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا۔ تاہم جب فوجیوں نے جنگجوؤں کو للکارا اور انہیں خودسپردگی اختیار کرنے کے لئے کہا تو انہوں نے ایسا کرنے کے بجائے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔ انہوں نے بتایا کہ جنگجوؤں اس پار کشمیر میں واپس داخل ہوگئے ہے تاہم فوج کو خدشہ ہے کہ کئی جنگجوؤں گھنے جنگلات میں چھپے بیٹھے ہیں جن کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے علاقہ میں آپریشن جاری ہے اور سیکورٹی فورسز کی مزید کمک وہاں بھیجی جاچکی ہے۔
Comments are closed.