کشتواڑ سانحہ: آٹھویں دن بھی ریسکیو آپریشن جاری، ہلاکتوں کی تعداد 67تک پہنچی

جموں،21 اگست

کشتواڑ کے چسوتی علاقے میں آٹھویں دن بھی سرچ آپریشن پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔ حکام کے مطابق 33 افراد اب بھی لاپتہ ہیں جبکہ اب تک 67 افراد کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے، جن میں سی آئی ایس ایف کے تین اہلکار اور جموں و کشمیر پولیس کا ایک اسپیشل پولیس افسر بھی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن کو کئی محاذوں پر تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ توجہ اس مقام پر مرکوز ہے جہاں لنگر (اجتماعی باورچی خانہ) بہہ گیا تھا۔
اس بڑے آپریشن میں پولیس، فوج، نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف)، سی آئی ایس ایف، بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او)، سول انتظامیہ اور مقامی رضاکار شامل ہیں۔
ایک ٹیم جس میں این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور پولیس اہلکار شامل ہیں، چیسوتی سے گلورپگر تک تقریباً 22 کلومیٹر لمبے نالے میں لاپتہ افراد کی تلاش کر رہی ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں اسی نالے سے دو لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
ریسکیو آپریشن کے لیے ہیوی ڈیوٹی ٹرک، مشینری، ارتھ موورز اور سنیفر ڈاگز تعینات کئے گئے ہیں۔ این ڈی آر ایف کی 13ویں بٹالین کے اہلکار مسلسل نالے کے کناروں پر ملبہ ہٹا رہے ہیں اور بڑی چٹانوں کو توڑنے کے لیے کنٹرولڈ بلاسٹ بھی کئے گئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ لاپتہ افراد میں سے کچھ کے جسمانی اعضا ملبے سے ملے ہیں اور ان کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹنگ کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی ہدایت پر سینئر آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران موقع پر موجود ہیں اور پورے آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔
بادل پھٹنے سے اچانک آنے والے سیلاب نے سالانہ مچھیل ماتا یاترا کے لیے لگائے گئے عارضی بازار اور لنگر کو بہا دیا، 16 مکانات، سرکاری عمارتیں، تین مندر، چار گھریلو واٹر مل، 30 میٹر لمبا پل اور درجنوں گاڑیاں تباہ ہوئیں۔
فوج نے ہنگامی بنیاد پر ایک بیلی برج تعمیر کر کے متاثرہ علاقے کو جوڑا تاکہ گاؤں اور مچھیل ماتا کے مقدس مقام تک رسائی دوبارہ ممکن ہو سکے۔ فوج کی جانب سے آل ٹیرین وہیکلز بھی استعمال میں لائے جا رہے ہیں تاکہ امدادی کارروائیوں میں تیزی لائی جا سکے۔

Comments are closed.