مربوط کاوشوں سے شعبہ سیاحت کو 6 سے 12 مہینوں میں بحال کیا جا سکتا ہے: رکن اسمبلی پہلگام

پہلگام، 24 مئی

جنوبی کشمیر میں واقع مشہور سیاحتی مقام پہلگام گرچہ 22 اپریل کے دہشت گردانہ حملے، جس میں 25 سیاحوں اور ایک مقامی شخص نے جانیں گنوائیں، کے بعد مسلسل سنساں ہے اور ویرانی کا منظر پیش کر رہا ہے تاہم مقامی رکن اسمبلی الطاف احمد وانی، جو الطاف کلو کے نام سے مشہور ہیں، پُر امید ہیں کہ اگر امن بر قرار رہا اور بحالی کی مربوط کوششیں کی گئیں تو نصف سے ایک سال کی مدت میں ہی شعبہ سیاحت کو واپس پٹری پر لایا جا سکتا ہے۔

تین بار رکن اسمبلی رہنے والے اور ریاستی اسمبلی میں حکمراں جماعت جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس (جے کے این سی) کے ڈپٹی چیف وہپ الطاف کلو 22 اپریل کے بہیمانہ واقعے کے بعد وادی بیسرن تک پہنچنے والے پہلے سیاسی لیڈر ہیں۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس حملے سے مقامی نفسیات اور معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

الطاف کلو نے یو این آئی کے ساتھ ایک انٹریو میں کہا: ‘امن بتدریج بحالی کی پٹری پر گامزن ہو رہا ہے تاہم اس کے باوجود مقامی لوگ اور سیاح ابھی بھی خوف محسوس کر رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘سکیورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی کے ساتھ سکیورٹی صورتحال بھی بحال ہو رہی ہے اور مقامی انتظامیہ حالات معمول پر لانے کے لئے کوشاں ہے’۔

شعبہ سیاحت پہلگام کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اس پر بالواسطہ یا بلا واسطہ ہزاروں لوگوں کی روزی روٹی کا انحصار ہے لیکن 22 اپریل کو ہونے والے حملے سے اس شعبے کو زور دار جھٹکا لگا جس سے ہوٹل مالکان، گھوڑے بان، ٹورسٹ گائیڈ، دکاندار اور دیگر متعلقہ افراد پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔

موصوف رکن اسمبلی کہتے ہیں: ‘شعبہ سیاحت بری طرح سے متاثر ہوا ہے تاہم صورتحال کی بہتری کے ساتھ اس کی بحالی بھی متوقع ہے’۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس طرح کے مشکلات کے حل کے لئے پہلے ہی کئی اقدام پر کام کر رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے: ‘سیاحوں کو واپس راغب کرنے کے لیے تشہیری مہموں اور حفاظتی یقین دہانیوں کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، سیاحوں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے وقت کے ساتھ مسلسل کوششیں کرنے کی ضرورت ہے’۔
مسٹر کلو نے کہا: ‘لوگوں کے حوصلے بلند ہیں جو ہمارے لئے امید افزا ہیں’۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پہلگام میں سیاحت کے بنیادی ڈھانچے میں کئی برسوں میں پہلے ہی وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی جا چکی ہے اور حملے کے بعد ہونے والے نقصان کا تفصیلی تخمینہ حکومت کو پیش کر دیا گیا ہے’۔

انہوں نے کہا: ‘ہم نے نقصانات کے حوالے سے حکومت کو تفصیلی رپورٹس پیش کر دی ہیں اور متاثرہ سرمایہ کاروں کے لیے ریلیف پیکجز اور نرم قرضوں کا مطالبہ کیا ہے’۔
ان کا کہنا ہے: ‘حکومت نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن ہم فوری عملدرآمد پر زور دے رہے ہیں’۔
اس حملے سے جو طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے وہ گھوڑے بان ہیں جنہیں پوچھ تاچھ کے لئے تھانوں پر بھی طلب کیا جا رہا ہے۔
موصوف لیڈر نے کہا: ‘میں نے یہ معاملہ حکام کے ساتھ اٹھایا ہے ہم ان یومیہ مزدوروں کے لیے آسان پوچھ تاچھ، شناختی کارڈ کے اجراء اور فوری مالی ریلیف کا مطالبہ کر رہے ہیں’۔
انہوں نے عوامی پارکوں اور سیاحتی مقامات کی مکمل بندش پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
عوامی پارکوں اور سیاحتی مقامات کی بندش کا یہ فیصلہ حملے کے فوری بعد مزید خطرات کو روکنے کے لیے لیا گیا تھا۔
ان کا کہنا ہے: ‘پارکوں کی بندش سے سیاحت کی مزید حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور مقامی کاروبار متاثر ہوتا ہے گرچہ سیکورٹی اہم ہے لیکن مکمل بندش سے بحالی کی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے’۔
الطاف کلو نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ عوامی مقامات کو کنٹرولڈ حالات میں دوبارہ کھولے اور سیاحتی مقامات کو مکمل طور پر بند کیے بغیر سیکیورٹی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا: ‘میں حکام پر زور دے رہا ہوں کہ وہ پارکس کو کنٹرول شدہ رسائی اور حفاظتی اقدامات کے ساتھ دوبارہ کھولیں

Comments are closed.