جموں کشمیر کا یوٹی درجہ عارضی ،ریاست کا درجہ جلد بحال ہوگا ،پارلیمنٹ یو سی سی اور وقف کے مسائل پر حتمی فیصلہ کریگی / وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ
سرینگر /28جنوری /
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو کہا کہ منتخب حکومت لوگوں کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دے رہی ہے اور جموں و کشمیر میں حکومت کو قائم ہوئے کتنے دن ہوئے ہیں، یہ گننا بے کار ہے۔
جموں میں ایک تقریب کے دوران بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے کہا ”اگر آپ کو یقین ہے کہ ہم دن نہیں گن رہے تھے، تو یہ آپ ہی ہیں جو دن گن رہے ہیں۔ یہ ہمارے لیے بیکار ہے۔ جب ہم 100 دن کام کرنے کی بات کرتے ہیں تو اس کا کوئی مقصد نہیں ہوتا۔ آپ جانتے ہیں کہ چھ سال کی مدت کے بعد یہ ایک مختلف دور ہے۔ حکومت کے ڈومین اور کام کاج کو سمجھنے میں وقت لگتا ہے“۔
انہوں نے کہا ” اس سے پہلے میں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کے طور پر کام کیا تھا اور وہاں خصوصی انتظامات تھے جن سے لوگ لطف اندوز ہو رہے تھے، لیکن آج یہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے جو بالکل مختلف ہے۔ لیکن ہماری کوشش ہے کہ عوام اور حکومت کے درمیان اچھے تعلقات قائم رہیں اور ہم اس میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہم نے انتخابی منشور میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی بھی کوشش کی۔ “ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حکومت کے کام کاج میں رکاوٹوں کا اعتراف کیا، کیوں کہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کو دو پاور سینٹرز سے کمانڈ اور کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا ” ہم KAS افسران کا تبادلہ کر رہے ہیں، جبکہ IAS کا تبادلہ راج بھون سے کیا جا رہا ہے۔ یہ دوہری کنٹرول سسٹم کی وجہ سے ہے“۔ کابینہ کے فیصلے منظوری کیلئے لیفٹنٹ گورنر آفس کو بھیجے جا رہے ہیں۔ ایل جی نئی دہلی کے حکم کے تحت لاءاینڈ آرڈر کا خیال رکھے ہوئے ہے“۔
انہوں نے کہا کہ پہلے یہ کابینہ طے کرتی تھی کہ ڈی سی، ایس پی، آئی جی، ڈویژن کام، چیف سیکریٹری وغیرہ کون ہوگا، اور اب ہم ان کی تقرریوں کا فیصلہ نہیں کررہے ہیں۔ ان کا حکم اور کنٹرول ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ لیکن ہمیں لگتا ہے کہ یہ نظام زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گا۔ “ انہوں نے روشنی ڈالی کہ جموں و کشمیر کی منتخب حکومت بے اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا ” حکومت بے اختیار نہیں ہے۔ اگر ہم بے اختیار ہوتے تو آپ ایل جی سے سوال کرتے، مجھ سے نہیں۔ اگر آج منتخب نمائندے آپ کے سامنے بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ ہے“۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کے دوران ہم نے عوام سے کوئی بات نہیں چھپائی۔ عمر عبد اللہ نے کہا ”ہم نے ہر چیز کو واضح کیا کہ اگر ہمیں 100 فیصد مسائل کو حل کرنا ہے، تو اسے مکمل ریاست کا درجہ درکار ہے۔
Comments are closed.