دفعہ370اور 35اے کی بحالی کی لڑائی سے دستبرداری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا / ڈاکٹر فاروق عبد اللہ

سرینگر /28جنوری

صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج درگاہ حضرت بل میں حاضری دی اور نمازِ ظہر بھی وہیں ادا کی۔ انہوں نے وہاں عالم اسلام کی سربلندی، عالم انسانیت کی بقائ، ریاست میں مکمل امن و امان ، لوگوں کی خوشحالی اور کشمیری قوم مصائب و مشکلات سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نجات پانے کیلئے دعا کی۔ نماز کے بعد ڈاکٹر فاروق عبداللہ دیگر فرزندانِ توحید کے ہمراہ موئے پاک آنحضور کے دیدار سے فیضیاب ہوئے۔ اُن کے ہمراہ سیاسی صلح کار و ایم ایل اے چھانہ پورہ مشتاق گورو بھی تھے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ لوگوں سے بھی ملاقی ہوئے اور عام شہریوں سے بھی تبادلہ خیال کیا۔

اس موقعہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ ہم ریاستی درجہ کی بحالی کیلئے کوششوں میں لگے ہیں کیونکہ ریاستی درجہ کی بحالی کے بعد ہی لوگوں کے مسائل حقیقی معنوںمیں حل ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ کیا ہے اب اس کا ایفا کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370اور 35اے کی بحالی کی لڑائی سے دستبرداری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہی 1927میں سٹیٹ سبجیکٹ قانون لایا تھا تاکہ یہاں کے عوام خصوصاً جموں کے ڈوگروں کے زمینیں اور نوکریاں مقامی لوگوں کیلئے بچائی جاسکیں اور اسی قانون نے بعد میں 35اے کی شکل اختیارکی۔

انہیں دفعات کی بنیاد پر جموں وکشمیر کا یونین آف انڈیا کیساتھ رشتہ جُڑا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کوئی باہر سے آکر یہاں منشیات کا استعمال نہیں کرتاہے بلکہ یہاں کے لوگ ہی فروخت کرتے ہیں اور یہاں کے لوگ ہی استعمال کرتے ہیں۔ اگرچہ پولیس اس بدعت کی روک تھام کیلئے کام کررہی ہے لیکن بحیثیت سماج یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس کی روک تھام کیلئے اپنا رول نبھائیں۔

Comments are closed.