وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں نئے جموں ریلوے ڈویژن کا عملی طور پر افتتاح

کہا نہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کو بلکہ اس کے فوائد ہماچل پردیش، پنجاب اور لداخ تک بھی پہنچیں گے

سرینگر /06جنوری /

وزیر اعظم نریندر مودی نے سوموار کو نئے جموں ریلوے ڈویژن کا عملی طور پر افتتاح کیااور اسے جموں و کشمیر کے رابطے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا۔انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا قومی ریلوے نیٹ ورک میں انضمام ہندوستانی ریلوے کو کارکردگی، رفتار، اور مسافروں کے تجربے میں عالمی رہنما کی حیثیت سے تبدیل کرنے کی طرف ایک یادگار قدم ہے۔

تفصیلات کے مطابق کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے جموں میں نئے ریلوئے ڈویژن کا افتتاح کیا ۔ اس موقعہ پر آن لائن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا”جموں و کشمیر کا قومی ریلوے نیٹ ورک میں انضمام ہندوستانی ریلوے کو کارکردگی، رفتار، اور مسافروں کے تجربے میں عالمی رہنما کی حیثیت سے تبدیل کرنے کی طرف ایک یادگار قدم ہے“۔ انہوںنے کہا ”ا±دھم پور،سرینگربارہمولہ ریلوے لنک پروجیکٹ ایک تاریخی کامیابی ہے جو ہندوستان کی انجینئرنگ کی مہارت کو ظاہر کرتی ہے“۔جدید انجینئرنگ کے کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا”ہندوستان کا پہلا کیبل اسٹیڈ ریل پل، انجی کھڈ برج، اور دریائے چناب پر بنا ہوا مشہور آرچ پل دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل، وہ کمال ہیں جو عالمی سطح پر لہریں اٹھا رہے ہیں“۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نئے جموں ریلوے ڈویژن سے نہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ اس کے فوائد ہماچل پردیش، پنجاب اور لداخ تک بھی پہنچیں گے۔وزیر اعظم نے افتتاح کو ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس “کے ویژن کے تحت ہندوستان کی اجتماعی ترقی کی علامت قرار دیا، جس میں وکست بھارت(ترقی یافتہ ہندوستان) کے خواب میں رنگ بھر رہے ہیں“۔
وزیر اعظم نے کہا ”وکست بھارت کے حصول کیلئے ہندوستانی ریلوے کو ترقی دینا ضروری ہے“۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی دہائی میں ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری، کنیکٹیویٹی میں اضافہ، اور مسافروں کے لیے بہتر سہولیات میں تبدیلی کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پچھلے 10 سالوں میں 30,000 کلومیٹر سے زیادہ نئے ریلوے ٹریک بچھائے ہیں، جو کہ صد فیصدی برقی کاری کے قریب ہے،جو کہ 2014 میں صرف 35 فیصد تھی

Comments are closed.