جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے قرارداد منظور، اسمبلی میں ہنگامہ
سری نگر،6 نومبر
جموں و کشمیر اسمبلی کے تیسرے دن ہنگامہ آرائی کے بیچ نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے دفعہ 370 کی بحالی کی قرارداد پیش کی جس کو اسمبلی میں اکثریتی ووٹوں سے منظور کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے اس اقدام کی سخت مخالفت کی اور حکومتی اقدام پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب پر بحث ہو رہی تھی تو قرارداد کیسے پیش کیا گیا۔
بدھ کے روز اسمبلی کے اجلاس کے شروع ہونے کے فوراً بعد نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے حکومت کی جانب سےایک قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا: ’یہ اسمبلی خصوصی اور آئینی ضمانتوں کی اہمیت کی توثیق کرتی ہے جو جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتی ہے‘۔
قرارداد میں مزید کہا گیا: ’یہ اسمبلی مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے منتخب نمائندوں کے ساتھ خصوصی حیثیت کی بحالی، آئینی ضمانتوں اور ان دفعات کو بحال کرنے کے لیے آئینی طریقہ کار پر کام کرنے کے لیے بات چیت شروع کرے‘۔
قرار دا میں مزید کہا گیا کہ یہ اسمبلی اس بات پر زور دیتی ہے کہ بحالی کے لیے کسی بھی عمل کو قومی اتحاد اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی جائز امنگوں کا تحفظ کرنا چاہیے۔
نیشنل کانفرنس کی سینئر لیڈر اور وزیر صحت سکینہ یتو نے اس تحریک کی حمایت کی۔
تاہم بی جے پی کے لیڈروں نے اس اقدام کی سخت مخالفت کی جس سے اسمبلی میں ہنگامہ ہوا۔
اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا: ’ آج اگر لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب پر بحث کرنا تھا تو اس قرار داد کو کیونکر لایا گیا‘۔
ادھر پی ڈی پی کے تین ارکان، پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون اور آزاد اراکین اسمبلی شیخ خورشید اور شبیر کلے نے اس قرار داد کی حمایت کی۔
اسمبلی اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے قرارداد کو ووٹ کے لیے پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
بی جے پی نے ایوان میں احتجاج جاری رکھا جس پر اسپیکر کو ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کرنا پڑی۔
بتادیں کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کیا تھا اور جموں وکشمیر کو دو یونین ٹریٹریوں میں منقسم کیا تھا۔
نیشنل کانفرنس نے اپنے الیکشن منشور میں اس خصوصی درجے کی بحالی کے لئے کوشاں رہنے کا وعدہ کیا تھا۔
Comments are closed.