جموں وکشمیر میں 29لاکھ کے قریب خواتین خون کی کمی او ر 15لاکھ 50ہزار بچوں کا وزن کم ہونے کے خطرات سے دو چار

اننت ناگ ہے نمبر پرسرینگر دوسرے بڈگام کپوارہ بالترتیب تیسرے نمبر پر/نیتی آیوگ

سرینگر/ 14 اکتوبر/: اس بات کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ مرکزی زیرانتظام علاقے جموں وکشمیر میں 29لاکھ خواتین کو خون کی کمی اور 15لاکھ 50ہزار بچوں کووزن کم ہورہاہیں جسمانی نشودنماء میں تبدیلی نہ آنے سے ایسے بچوں کی زندگیوں کوخطرہ بھی لاحق ہوسکتاہے ۔اننت ناگ خواتین میں خون کی کمی اور وزن کمی ہونے پرسرینگر دوسرے نمبرپراور کپوارہ بڈگام تیسرے نمبر پرہیں۔ اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق نیتی آیوگ کی جانب سے ایک سروے رپورٹ منظر عام پرلایاگیاہے جس میںاس بات کاسنسنی خیزانکشاف کیا گیاہے کہ جموں وکشمیر میں بچوں اورخواتین کوبہتر غذا نہیں مل پارہی ہے جس کے نتیجے میں انکے جسم میں خون کی کمی اور بچوں کی نشود نماء اس اندازسے نہیں ہوپارہی ہے جسکی ضرورت ہے ۔ادارے نے ملک کی 19ریاستوں اور تین مرکزی زیر انتظام علاقوں کے حوالے سے ایک سروے رپورٹ منظرعام پرلایاہے جس سے انسان کے رونگھٹے کھڑے ہورہے ہیں جموں وکشمیرمیں ایسی 29لاکھ کے قریب خواتین ہیں جن کی عمر 15-39سال تک بتائی جاتی ہے ایسی 29لاکھ خواتین کی جسم میں خون کی وہ مقدار موجود نہیں ہے جوہرایک انسان کے لئے لازمی ہے ۔اعدادشمار کے مطابق جموں وکشمیر میں 15لاکھ 50ہزار کے قریب 5 سال سے کم عمر کے بچے ایسے ہے جنہیں بہترغذا فراہم نہیں ہوپارہی ہے اور ان کاوزن بڑھ جانے کے بجائے کم ہورہاہے جسکی وجہ سے ایسے بچوں کوخطرا ت بھی لاحق ہیں ۔نیتی آیوگ نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ نیوٹریشن کی طرف تو جہ نہیں دی جارہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ خواتین اور بچوں کے جسم میں خون کی کمی یاان کاوزن نہیں بڑھ رہاہے اور ان کی جسمانی نشود نماء اس میعار پرکھرا نہیں اتررہی ہے جو محکمہ صحت کی جانب سے مقررکی گئی ہے ۔اننت ناگ میں 27ہزار 6سو ایسے بچے ہیں جن کاوزن کم ہو رہاہے کپوارہ میں 21ہزار 592 بڈگام میں یہ تعداد 18ہزار 6سو32کے قریب بتائی جاتی ہے، جبکہ سرینگر میں ایسے بچوں کی تعداد 24ہزار سے زیادہ بتائی جاتی ہیں ۔نیتی آیوگ کے مطابق 15سال سے 39سال تک کے خواتین جنہیں خون کی کمی ہے ان کی تعداد 29لاکھ 5734کے قریب ہیں اور ایسی خواتین کوبہترغذا اور حیات بخش ادویات کے دائرے میں لانا ضرور ی ہیں۔ادارے کے مطابق جموںو کشمیر میں مرغن غذا کی طرف زیادہ توجہ دی جارہی ہے اور دور جدید میں اب گھرکے کھانے کے بجائے ہوٹلوں ریسٹورینٹوں جنگ فوڈ کی طرف زیادہ توجہ دی جارہی ہے بچوں میں بھی اس عادت کوعام کیاجارہاہے ماضی کے عادت کویکسر فراموش کیاجارہاہے ،جبکہ خواتین میں جنگ فوڈ ہوٹلوں ریسٹورینٹوں کے کھانے کوزیادہ اہمیت کی جارہی ہے ۔رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ خواتین ورزش کی طرف توجہ مبزول نہیں کررہی ہیں جسکے نتیجے میں انہیں کئی طرح کی بیماریاں لاحق ہورہی ہے ۔رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ 22سال سے 36سال تک کی عمر کی خواتین کاوزن بڑھ جانا خطرے کی علامت ہے اور ایسی خواتین کوچاہئے کہ وہ وزن کوکم کرنے اور غذا کی طرف خصوصی توجہ دے اور اگرایساکرنے میں وہ ناکام ثابت ہوتی ہیں تو انہیں مزیدکئی خطرات کابھی سامناکرنا پڑیگا ۔ اے پی آئی

Comments are closed.