تجارتی سرگرمیاں بدستور متاثر ،تاجرپریشان حال ؛ انتظامیہ سے بازآبادکاری اور مجموعی صورتحال پر توجہ دینے کا مطالبہ

سرینگر // کے پی ایس : نامساعد حالات اور کوروناوائرس کی وجہ سے تاجروں کی تجارت بُری طرح متاثر ہوئی ہے ۔اس سلسلے میں وادی کے مختلف علاقوں سے تاجروں نے کشمیر پریس سروس کو بتایا کہ جموں وکشمیر کی تشکیل نو کے فیصلے اور پھر کوروناوائرس کی مہاماری سے تجارتی سرگرمیاں مکمل طور معطل رہیں ۔انہوں نے کہا کہ تجارت بے روزگاروں کیلئے ایک اہم وسیلہ ہے لیکن یہ کافی حد متاثر ہوئی اور ابھی ان حالات سے نکلنے کی کوئی راہ دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بے روزگار نوجوانوں یا تاجروں نے اپنی تجارت وسیع کرنے کیلئے جو قرضہ بنکوں سے کمانے کیلئے لیاتھا ۔اس کا بنیادی مقصد فوت ہوا اور یہ لوگ خسارے کے شکار ہوگئے ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالات میں قدرے بہتری آئی ہے تو تاجروں کو یہ امید تھی کہ ان کے خسارے کی بھر پائی ہوجائے گی لیکن کاروباری سرگرمیاں دکانیں ،کاروباریہ ادارے کھلے رہنے کے باوجود بھی دم بہ خود ہوچکی ہے ۔کیونکہ لوگوں کے پاس خریدوفروخت کی سکت ہی باقی نہیں رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاجر ابھی ہوئے خسارے کو سنبھال نہیں پارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تاجر عام قرضوں اور بنک لونز کی وجہ سیدب چکے ہیں ان حالات میں ان کا جینا محال بن گیا اور بنکوں کے قسطوں کی ادائیگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے ۔اس سلسلے میں انہوں نے لفٹنٹ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بنک قرضوں پر جمع ہوئے سود کو معاف کیا جائے اور ان کی باز آباد کاری کیلئے ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دیا جائے تاکہ وہ ایک بار پھر اپنے ٹانگوں پر کھڑا ہوسکیں گے اور خود روزگار کماسکیں گے اور تجارتی سرگرمیاں ایک بار پھر ماضی کی طرح بحال ہونگے

Comments are closed.