خطہ پیر پنچال کی خوبصورتی محکمہ سیاحت کی نظروں سے اوجھل

قدرتی حسن سے مالات مال ہونے باوجود سیاحتی نقشے پر نہیں لایا گیا

سرینگر/04اگست: خطہ پیر پنچال جہاں بہترین سیاحتی مقامات کے علاوہ درجنوں ایسی جھیلیں بھی ہیں جو قدرت کے شاہکار کو ظاہر کرتے ہیں لیکن محکمہ سیاحت کی جانب سے ان سیاحتی مقامات کی طرف صرف نظر سے دنیا ان جگہوں سے ناآشنا ہے کیوں کہ ان جگہوں کو ابھی تک سیاحتی نقشے پر نہیں لایا گیا ۔ مقامی نوجوانوںنے ان قدرتی آبشاروں اور دلفریب حسین نظاروں کے منظر کو دنیا تک پہنچانے کا قصد کرلیا ہے جس کے تحت نوجوانوں کے مختلف گروپوںنے ٹریکنگ شروع کردی ہے اور ان قدرتی نظاروں کو عکس بند کرکے دنیا تک پہنچانے کا کام شروع کیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق یوں تو جموں کشمیر دنیا میں ایک دلکش مقام رکھتا ہے کیونکہ قدرت نے جموں کشمیر میں سینکڑوں مقامات ایسے قائم کئے ہیں جو دنیا میں جنت کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر میں قدرتی خوبصورتی کی کوئی کمی نہیں ہے اور خاص طور پر خطہ پیر پنچال کے دونوں اضلاع راجوری اور پونچھ کی بات کرے تو یہاں قدرت نے ایسے ایسے مقام بنائے ہیں جنہیں دیکھ کر انسان دنیا کو چھوڑ دے لیکن بدقسمتی سے یہ مقامات دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے کیونکہ جموں کشمیر حکومت نے ان مقامات کو کبھی سیاحت کے نقشے پر نہیں لایا۔اس سلسلہ میں راجوری کے مقامی نوجوانوں نے اس بار سیاحت کو فروغ دینے کے لئے خطہ پیر پنچال کی ٹریکنگ کی شروعات کی اور راجوری کے تقریباً 20 گروپوں نے مختلف مقامات سے ٹریکنگ کی اور خوبصورت جھیلیں اور سر سبز مرگ دیکھنے شرف حاصل کیا۔راجوری کے بدھل اور درہال، پونچھ کے بحرام گلہ اور پیر گلی سے مختلف گروپوں نے ٹریکنگ کی اور سات مشہور جھیلوں کے ساتھ ساتھ دیگر جھیلیں اور سر سبز مرگ(میدان) بھی دیکھے۔ خطہ پیر پنچال میں تقریباً 30 جھیلیں ہیں لیکن سات جھیلیں سب سے مشہور ہیں جن میں نندن سر( سب سے بڑی اور خوبصورت جھیل)، گم سر ( چھپی ہوئی جھیل)، سکھ سر ( خشک جھیل)، کال ڈچھنی سر (کالے پانی)، نیل سر (نیلا پانی)، کٹوری سر( پیالے کی شکل) اور چندان سر ہیں اس کے علاوہ خوبصورت مرگیں جن میں گرجن گلی، پنج تاری، کھوئیاں، چھائی، حسن تھب، کوتھوالی، بنگوں والی، گودریاں والی، کافر کٹھا، راوی والی، بیاڑ والی اور کنگا لنا شامل ہیں جو کہ بحرام گلہ کی طرف سے مختلف مقامات پر پڑتے ہیں۔ وہیں راجوری کے بدھل-درہال۔شکرمرگ۔لڈھی مرگ۔سروٹہ جھیل کا راستہ بدھل سے شروع کرنا ہوتا ہے اور اس راستے پر الگ الگ مقام پر بھی جھیلیں دیکھنے کو ملتی ہے بعدازاں یہ راستہ بھی نندن سر تک پہنچتا ہے۔ قدرتی حسن سے مالامال لیکن حکومت کی نظروں سے اوجھل خطہ پیر پنچال ہر طرح کی سہولیات سے محروم۔ گزشتہ تین ماہ میں ضلع راجوری کے 20 گروپ خطہ پیر پنچال کی ٹریکنگ پر گے تاکہ سیاحت کو فروغ حاصل ہوسکے اور بیرون ریاست اور ملک سے سیاحوں کی آمد ہو لیکن اس میں محکمہ سیاحت کا رول بھی اہم ریے گا کیونکہ محکمہ سیاحت نے کبھی بھی خطہ پیر پنچال کو ترجیح نہیں دی اس لئے آج تک دنیا کو خطہ پیر پنچال کی خوبصورتی کا احساس نہیں۔ راجوری اور شوپیان کے درمیان میں حسن سے مالامال وادی میں تمام سہولیات کا فقدان (رات کے قیام کا کوئی انتظام نہیں جبکہ گیسٹ ہاوس تعمیر ہونے چاہیے، رابطہ سڑک تک نہیں، بیمار کے علاج کا بھی کوئی بندوبست نہیں فون ٹاورز کی اہم ضرورت ہے جس سے فون رابطہ بحال ہوسکے) لیکن بدقسمتی سے خطہ پیر پنچال کی حسین وادی حکومتی سہولیات کا انتظار کر رہی ہے اور اگر تمام سہولیات کو دستیاب کیا جاتا ہے تو بے روزگاروں کو بھی روزگار پیدا کرنے کا ایک موقع فراہم ہو جائے گا۔

Comments are closed.