درجہ حرارت میں اضافہ ، درجنوں ندی نالے اور چشمے مکمل طور پر سوکھ گئے ہیں
دھان اور دوسری فصلیں مکمل طور پر تباہ،پینے کے پانی کی شدید قلت کے باعث مشکلات کا سامنا
سرینگر/27جون: وا دی کشمیر میں درجہ حرارت میں دن بدن اضافہ ہونے اور گرمی کی شدید لہر کے باعث شمال و جنوب کے کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت سے ہا ہا کار مچی ہوئی ہے جبکہ وا دی کے شمال و جنوب میں درجنوں چشمے مکمل طور پر سوکھ گئے ہیں ،اور ندی نالوں میں پانی کی ایک بوندھ بھی نہیں پائی جارہی ہے جس کے نتیجے میں صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جارہی ہے۔وادی کے کئی علاقوں جن میں اننت ناگ ، پلوامہ ، قاضی گنڈ ، کولگام کے دور دراز علاقے موجود ہیں وہاں دھان کے لہلہاتے کھیت سینچائی نہ ہونے کی وجہ سے سوکھتے جارہے ہیں اور کسانوں کی سال بھر کی کمائی ضائع ہونے کے قریب پہنچ گئی ہے ۔ کولگام کے کئی علاقوں میں لفٹ ارگیشن اسکیم ناکام ہونے کے باعث نہ صرف لوگوں کو پینے کے پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے بلکہ قابل کاشت اراضی ریگستان میں تبدیل ہوتی جارہی ہے۔سرحدی ضلع کے چوکی بل ،ٹنگڈار ،مژھل ،اندربوگ ،دیور ،لال پورہ،سوگام ،ہندواڑہ علاقوں میں بھی پینے کے پانی کی شدید قلت کے ساتھ ساتھ کھیتوں کو مناسب پانی دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے دھان کے کھیتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ خشک فصل مکمل طور پر سوکھ گئی ہیں جس کے نتیجے میں کسانوں میں اضطراب کی لہر پیدا ہو گئی ہے ۔رفیع آباد کے علاوہ بارہمولہ اور سوپور زنگیر کے کئی علاقوں میں بھی صورتحال انتہائی سنگین بنی ہوئی ہے ۔درجنوں علاقوں میں پانی دستیاب نہ ہونے کے باعث لوگوں کو اس بنیادی ضرورت کیلئے کافی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور دھان کے کھیت بھی سوکھتے جارہے ہیں ۔شمال و جنوب سے مختلف علاقوں کے لوگوں نے اطلاعات فراہم کی ہیں کہ شدید گرمی اور پہاڑوں پر برف نہ ہونے کے باعث پانی کی شدید قلت پیدا ہوتی جارہی ہے۔اکثر و بیشتر علاقوں میں موجود چشموں کا پانی یا تو کم ہوگیا ہے یا مکمل طور پر سوکھ گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو پینے کا پانی حاصل کرنے میں دشواریاں ہورہی ہیں۔
Comments are closed.