سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ 25غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل وفد وارد کشمیر ؛ حضرت بل سرینگر ، بڈگام کے علاوہ دیگر کئی علاقوں کا دورہ ، ڈی ڈی سی و سیول سوسائٹی ممبران سے ملاقی
کشمیر کا دورہ مکمل ہونے کے بعد آج سفارتکاروں کا وفد جموں روانہ ہوگا
سرینگر/17فروری: سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ 25غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل ایک اور وفد بدھ کی صبح وارد کشمیر ہوا جس دوران انہوں نے حضرت بل سرینگر ، بڈگام کے علاوہ دیگر کئی علاقوں کا دورہ کیا ۔دورہ کے دوران سفارتکاروں نے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے مئیر ، ضلع ترقیاتی کونسل ممبران اور دیگر سیول سائیٹی ممبر ان سے ملاقات کی ۔ دو روزہ دورے کے دوران آج یعنی جمعرات کو وفد جموں کا روانہ ہو گیا ۔ سی این آئی کے مطابق دفعہ 370کی منسوخی کے بعد غیر ملکی سفارتکاروں کا چوتھا وفد بدھ کو سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ کشمیر وارد ہوا ۔ بدھ کی صبح وفد سرینگر کے ہوائی اڈے پر وارد ہوا جس دوران وہاں سے خصوصی گاڑیوں میں سوار کرکے سرینگر پہنچایا گیا ۔ اس دوران وفد نے سرینگر کی حضرت بل مسجد کا دورہ کیا۔25 ارکان پر مشتمل غیر ملکی سفارتکاروں کا ایک وفد جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہے۔یہ وفد بدھ کو وادی کشمیر جبکہ جمعرات کو جموں پہنچے گا۔ اسی دوران غیر ملکی سفارتکاروں کا ضلع بڈگام میں کشمیری روایت کے مطابق استقبال کیا گیا۔ اس وفد نے ضلع بڈگام کے ماگام بلاک کا دورہ کیا جہاں ضلع ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) کے چیئرمین نذیر احمد خان اور دیگر پنچایت کے نمائندوں نے ان کا استقبال کیا۔ اس کے بعد نذیر خان نے بھی سفیروں سے خطاب کیا۔غیر ملکی سفارتکاروں کو پنچایتی راج، بیک ٹو ولیج پروگرام اور بلاک کے ذریعے شکایات کے ازالے کے بارے میں بتایا گیا۔ اس دوران یہ وضاحت کی گئی کہ کس طرح انتظامیہ لوگوں کی دہلیز تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے جس کے بعد وفد نے سرینگر میں سرینگر میونسپل کارپوریشن کے مئیر جنید متو اور دیگر ڈی ڈی سی ممبران سے ملاقات کی جس دوران کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ڈی ڈی سی ممبران و سیول سوسائٹی ممبران نے اپنے مسائل ومطالبات رکھیں ۔ اسی دوران معلوم ہوا ہے کہ ایک دن کشمیر میں رہنے کے بعد جمعرات کی صبح وفد جموں روانہ ہوگا ۔ ادھروفد کے دورے جموں کشمیر پر تبصرہ کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مقامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انکی پارٹی کو اس وفد کے دورے سے کچھ لینا دینا ہی نہیں ہے لہذا وہ اس پر کوئی ردعمل نہیں دیں گے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے اس کے ردعمل میں کہا کہ ’’وفد آتے جاتے رہتے ہیں لیکن کشمیر کے حالات جوں کے توں ہیں۔
Comments are closed.