پونچھ اور راجوری کے متعددگائوں کے لوگوں کو ایک فون کیلئے کئی کلو میٹر دور جانا پڑتا ہے
سرحدی علاقوں میں موبائل چلانے پر پابندی کا شاخسانہ ، موبائل اور انٹرنیٹ نہ ہونے سے بچوں کی تعلیم بھی متاثر
سرینگر/13فروری/: راجوری اور پونچھ کے متعدد دیہات کے لوگ موبائل دور میں بھی اس جدید سہولیات سے محروم ہیں کیوں کہ پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحد کی وجہ سے یہاں پر موبائل ٹاور نصب کرنے پر پابند ہے اس لئے یہاں کے لوگوں کو ایک فوج کال کرنے کیلئے کئی کلو میٹر دور جانا پڑتا ہے ۔ کرنٹ نیو زآف انڈیا کے مطابق جموں صوبہ کے سرحد ی اضلاع پونچھ اور راجوری میں درجنہوں دیہات اس دوران جدید میں بھی موبائل سہولیات سے محروم ہے جس کے نتیجے میںیہ علاقے بیرون دنیا سے کٹ کے رہ گئے ہیں مقامی لوگوں کے مطابق اگرچہ اس وقت لوگ انٹرنیٹ اور موبائل کے سہارے دنیا بھر سے جڑے ہوئے ہیں تاہم راجوری اور پونچھ کے متعدد علاقہ جات کے لوگ آج بھی پتھر کے زمانے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔نوشہری کے کلال علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک شہری نے بتایا کہ اس علاقے میں موبائل ٹاور نصب کرنے پر پابندی عائد ہے کیوں کہ یہ علاقہ پاکستان کی سرحد سے لگتا ہے اسلئے نہ یہاں پر موبائل کا استعمال ہوتا ہے اور ناہی انٹرنیٹ سہولیات دستیاب ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کسی زمانے میں یہاں پر بی ایس این ایل کی لینڈ لائن سروس مئیسر تھی تاہم اب وہ بھی بند پڑی ہے ۔ مقامی لوگوںنے کہا ہے کہ کہا ہے کہ ہندوستان اورپاکستانی فوج آئے روز ایک دوسرے کی چوکیوںکو نشانہ بناتے ہیں جس کا خمیازہ بھی سرحدی آبادی کو ہی اُٹھانا پڑرہا ہے ۔ا دھر ڈونگری کیری سے تعلق رکھنے والے ایک اور شخص نے بتایا کہ ان کے بچے بھی موبائل اور انٹرنیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ کووڈ 19کی وجہ سے جب لائک ڈاون شروع ہوا اور سکول بند ہوئے تو اکثر بچے آن لائن تعلیم حاصل کرتے تھے تاہم ان علاقوں کے بچے اس سے بھی محروم رہے ۔
Comments are closed.